ریاست کرناٹک میں بی جے پی حکومت گئوکشی بل پاس کراکے ایک طبقے کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ کانگریس پارٹی کے راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر ناصر حسین نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ' کرناٹک میں پہلے سے ہی گئوکشی قانون بنا ہوا ہے مگر بی جے پی حکومت اس قانون میں تبدیلی کرکے 7 برس کی سزا اور دس لاکھ روپے بطور جرمانہ عائد کر کے ایک خاص طبقے کو نشانہ بنانے کی سازش کررہی ہے'۔
کانگریس پارٹی رہنما نے کہا کہ' گوشت صرف مسلمان ہی نہیں کھاتے بلکہ دیگر طبقے کے لوگ بھی گوشت کھاتے ہیں۔ مگر کرناٹک میں گئوکشی پر پابندی سے مسلمان تو گائے کا گوشت کھانا چھوڑ دیں گے اور اس سے مسلمانوں کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔مگر اس کا اثر کسان، دلت اور بیف ایکسپورٹ کمپنیوں کو ہوگا۔کیونکہ یہ بیف کمپنیوں کو چلانے والے مالکان مارواڑی، برہمن اور بی جے پی کے لوگ ہیں'۔
کرناٹک میں بی جے پی اس قانون پاس کر کے ہندو-مسلم نفرت کی بیج بونے کا کام کر رہی ہے۔ عوام جانتی ہے کہ ملک میں بی جے پی حکومت من مانی کر رہی ہے۔آج ملک کے کسان پچھلے ڈیڑھ ماہ سے دھرنے پر ہیں۔حکومت ان کے مسائل حل کرا نے کے بجائے کسانوں کو کبھی خالستانی اور دیگر الگ الگ ناموں سے جوڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: گلبرگہ: قمار بازی کے ٹھکانے پر پولیس کا چھاپہ، دو گرفتار
مرکزی حکومت اپنے سیاسی مفاد کے لئے ملک میں ہمیشہ ذات پات کی سیاست کرتی آئی ہے۔ملک میں بڑھتی مہنگائی،بے روزگاری سے عوام پر یشان ہیں۔