لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے منگل کو کہا کہ 'جموں و کشمیر ایک تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، جب بیرونی سرمایہ کاری کا نتیجہ نکلے گا تو یونین ٹیریٹری میں تقریباً سات لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔خلیجی ممالک کی سرمایہ کاری سمٹ میں شرکت کے بعد ایس کے آئی سی سی سرینگر میں میڈیا نمائندوں سے منوج سنہا نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں گزشتہ دو برسوں کے دوران بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے'۔ انہوں نے کہا کہ'خاص طور پر اگر میں سرمایہ کاری اور صنعتی کاروبار کے بارے میں بات کرتا ہوں، تو حکومت ہند کی جانب سے جموں وکشمیر کے لیے ایک نئی صنعتی اسکیم بنائی گئی تھی جس میں 28,200 کروڑ روپے بطور مراعات رکھنے کی تجویز رکھی گئی تھی۔JK Politicians and Social Activists on Foreign CEOs Visit
ایل جی کا مزید کہنا تھا کہ جموں وکشمیر میں باقی ملک کے مقابلے بہتر صنعتی ترغیبی اسکیم ہے، جس کے نتیجے میں ملک بھر کے تاجروں کی یہاں دلچسپی بڑھی ہے۔جب کہ تقریباً ایک سال پہلے، جموں و کشمیر میں اب تک کی گئی کل بیرونی سرمایہ کاری تقریباً 15,000 کروڑ روپے تھی، آج ہمارے پاس تقریباً 27,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہے، جسے کلیئر کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اگلے چھ مہینوں میں یہ 70,000 کروڑ روپے سے تجاوز کر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جب سرمایہ کاری کے اثرات زمین سطح پر دکھائی دیںگے تو مجھے امید ہے کہ کم از کم چھ سے سات لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔جس پر جموں کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے'۔
جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما رتن لال گپتا نے کہا کہ جس طرح سے جموں وکشمیر انتظامیہ دعوے کررہی ہے کہ خلیجی ممالک سے آئے تاجروں سے جموں کشمیر میں صنعتی ترقی ہوگی، تو ہم اس کا خیر مقدم کر رہے ہیں تاہم اس طرح پہلے بھی بی جے پی نے جھوٹے وعدے کئے تھے جو آج تک پورے نہیں ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے ترقی، روزگار و دیگر عوامل کی بنا پر من گھڑت کہانیاں بناتی ہے۔
وہیں اس تعلق سے راشٹریہ لوک جن شکتی پارٹی کی سینئر رہنما انیتا چاند پری نے کہا کہ 'جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح 21.6 فیصد اور افراط زر کی شرح 7.39 فیصد انتہائی پریشان کن ہے اور یہ بی جے پی حکومت کے 'ترقی'کے بلند و بانگ دعوں کی نفی کرتے ہیں۔