جموں کشمیر انتظامیہ نے پنچایت اداروں کو مزید بااختیار بنانے Empowering Panchayat Institutions in J&K کے غرض سے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سرپنچوں کو اب مزید اختیار دئے ہیں۔ سرکاری حکم نامہ کے مطابق اب گاؤں میں کسی بھی طرح کی تعمیراتی کام انجام دینے سے قبل پنچایت سے اجازت حاصل کرنا لازمی ہوگا۔
جموں کشمیر انتظامیہ کے اس فیصلہ پر جموں کشمیر آل پنچایت کانفرنس کے صدر انیل شرما AJAKPC on Panchayat Empowerment نے کہا کہ جموں کشمیر انتظامیہ نے سرپنچوں اور پنچوں پر کوئی احسان نہیں کیا ہے، بلکہ پنچایت ایکٹ کے قانون کو نافذ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جیسے دیگر سرکاری محکموں کے پاس فنڈز ہوتے ہیں تا کہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کی جا سکے، لیکن انتظامیہ نے جموں وکشمیر پنچایت کا صرف ڈھانچہ ہی بنایا ہے جس کے وجہ سے عوام کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا " بعض اوقات ہم اتنے مجبور ہوجاتے ہیں کہ اگر کسی جگہ یا اپنے وارڈ میں کسی کی مدد کرنی ہو تو ہمیں اس وقت خاموش رہنا پڑجا تا ہے۔"
انہوں نے کہا " وزیر اعظم نے پنچایت سرپنچوں کے لیے بڑے بڑے وعدے کیے تھے،جس کی وجہ سے ہم لوگوں کے پاس ووٹ مانگنے گئے تھے۔"
مزید پڑھیں:Approval Required for Construction in Rural Areas: دیہی علاقوں میں تعمیر نو کے لیے اجازت نامہ لازمی
انہوں نے کہا کہ وہ وعدے پورا نہ ہونے کے سبب انہیں لوگوں کی جانب سے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر سرکار پنچایت کے پنچوں کو کچھ فنڈز واگزار کرے تو پنچ وہ فنڈ لوگوں کی بھلائی کے لیے استعمال کرتے۔
وہیں نیشنل کانفرنس کے یوتھ رہنما عامر رسول ماگرے نے انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'جس طرح سے انتظامیہ نے پنچایت کو مزید با اختیار بنانے کی بات کہی تھی وہ زمینی سطح پر سچ ثابت نہیں ہوپائی ہے۔
ان کے مطابق جموں و کشمیر انتظامیہ نے پنچایت نمائندوں کو بااختیار بنانے کے جھوٹے وعدے کئے ہیں۔