ETV Bharat / city

World Human Rights Day: انسانی حقوق کے عالمی دن پر سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی سے خاص کفتگو

author img

By

Published : Dec 10, 2021, 10:09 PM IST

ہر برس کو 10 دسمبر کو عالمی یوم حقوق انسانیWorld Human Rights Day پوری دنیا میں جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے۔ اس دن کے منانے کا خاص مقصد یہی ہے کہ انسان اپنے حقوق و اختیار کو جانیں اور اس کے تحت بیدار ہو۔

انسانی حقوق کے عالمی دن پر سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی سے خاص کفتگو
انسانی حقوق کے عالمی دن پر سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی سے خاص کفتگو

انسانی حقوق کا عالمی دن World Human Rights Day ہر برس 10 دسمبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے ۔اس دن کے منانے کا مقصد انسان کے حقوق کو بلا تفریق رنگ و نسل،مذہب اور زبان تسلیم کرنا ہے۔

تاہم جموں کشمیر میں کچھ ایسے قوانین نافذ ہیں جس سے ہمیشہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات عائد ہوتے ہیں خاص کر فوج کو حاصل خصوصی اختیارات جو کہ افسپا AFSPA کے نام سے قانون جاننا جاتا ہیں۔
یوم انسانی حقوق کے دن کے موقع پر ای ٹی وی بھارت نے جموں کشمیر کے سینیئر سیاستدان اور سی پی آئی ایم کے رہنما محمد یوسف تاریگامی Mohammed Yousuf Tarigami سے خاص بات چیت کی۔

محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ آج کا دن مسئلوں کو حل کرنے کا دن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق ملنے چاہئے کیونکہ آج انسانوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہیں لہذا افسپا Remove AFSPA کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی دن پر سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی سے خاص کفتگو

مشتبہ فرضی تصادم آرائیوں Suspected Encounters کی طرح اشارہ کرتے ہوئے محمد یوسف تاریگامی نے افسپا قانون Armed force special power act کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کالا قانون ہے جس کو ختم کرنا لازمی ہے کیونکہ اس قانون کی اڈ میں بے گناہ لوگوں کو مارا جاتا ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں منی پور اور جموں و کشمیر میں مشتبہ انکاؤنٹر میں عام لوگوں کی ہلاکت کی مثالیں دیکر اس بات پر زور دیا کہ آج کے دور میں افسپا قانون کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون کی آڑ میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں سرزد ہوئی اور وقت کا تقاضا ہے کہ اس کالے قانون کو یکسر ختم کیا جائے۔

مزید پڑھیں:Hurriyat Conference on World Human Rights Day: 'جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے'



محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کی اگر کوئی بھی شخص ذات، نسل، مذہب، رنگ کی وجہ سے امتیازی سلوک کرتا ہے تو اس کے خلاف عدالت میں جاکر انصاف کا مطالبہ کر سکتے ہیں کیونکہ یہ انسانی حقوق کا ایک حصہ ہیں۔
ہم آپ کو بتادیں کہ سنہ 1948 میں اقوام متحدہ نے عالمی یوم حقوق انسانی منانے کی قرارداد پیش کی گئی تھی، جس کے بعد 1950 میں 10 دسمبر کو اس کو قانونی حیثیت حاصل ہوئی۔

28 ستمبر 1993 کو بھارت میں یوم حقوق انسانی نافذ کیا گیا، اسی برس 12 اکتوبر کو انسانی حقوق کمیشن کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔

انسانی حقوق کا عالمی دن World Human Rights Day ہر برس 10 دسمبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے ۔اس دن کے منانے کا مقصد انسان کے حقوق کو بلا تفریق رنگ و نسل،مذہب اور زبان تسلیم کرنا ہے۔

تاہم جموں کشمیر میں کچھ ایسے قوانین نافذ ہیں جس سے ہمیشہ انسانی حقوق کی پامالیوں کے الزامات عائد ہوتے ہیں خاص کر فوج کو حاصل خصوصی اختیارات جو کہ افسپا AFSPA کے نام سے قانون جاننا جاتا ہیں۔
یوم انسانی حقوق کے دن کے موقع پر ای ٹی وی بھارت نے جموں کشمیر کے سینیئر سیاستدان اور سی پی آئی ایم کے رہنما محمد یوسف تاریگامی Mohammed Yousuf Tarigami سے خاص بات چیت کی۔

محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ آج کا دن مسئلوں کو حل کرنے کا دن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے حقوق ملنے چاہئے کیونکہ آج انسانوں کے حقوق کی بات کی جاتی ہیں لہذا افسپا Remove AFSPA کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی دن پر سینیئر رہنما محمد یوسف تاریگامی سے خاص کفتگو

مشتبہ فرضی تصادم آرائیوں Suspected Encounters کی طرح اشارہ کرتے ہوئے محمد یوسف تاریگامی نے افسپا قانون Armed force special power act کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ ایک کالا قانون ہے جس کو ختم کرنا لازمی ہے کیونکہ اس قانون کی اڈ میں بے گناہ لوگوں کو مارا جاتا ہیں۔

انہوں نے حال ہی میں منی پور اور جموں و کشمیر میں مشتبہ انکاؤنٹر میں عام لوگوں کی ہلاکت کی مثالیں دیکر اس بات پر زور دیا کہ آج کے دور میں افسپا قانون کی منسوخی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قانون کی آڑ میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں سرزد ہوئی اور وقت کا تقاضا ہے کہ اس کالے قانون کو یکسر ختم کیا جائے۔

مزید پڑھیں:Hurriyat Conference on World Human Rights Day: 'جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے'



محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ کی اگر کوئی بھی شخص ذات، نسل، مذہب، رنگ کی وجہ سے امتیازی سلوک کرتا ہے تو اس کے خلاف عدالت میں جاکر انصاف کا مطالبہ کر سکتے ہیں کیونکہ یہ انسانی حقوق کا ایک حصہ ہیں۔
ہم آپ کو بتادیں کہ سنہ 1948 میں اقوام متحدہ نے عالمی یوم حقوق انسانی منانے کی قرارداد پیش کی گئی تھی، جس کے بعد 1950 میں 10 دسمبر کو اس کو قانونی حیثیت حاصل ہوئی۔

28 ستمبر 1993 کو بھارت میں یوم حقوق انسانی نافذ کیا گیا، اسی برس 12 اکتوبر کو انسانی حقوق کمیشن کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.