گذشتہ روز وزیر اعظم نریندر مودی کی 7 لوک کلیان مارگ کی رہائش گاہ پر کُل جماعتی اجلاس ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا۔ اس میٹنگ میں مرکز کی جانب سے اصرار کیا گیا کہ حد بندی کے بعد ہی جموں و کشمیر میں انتخابات کئے جائیں گے، اس کے بعد جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال ہوگا۔ اس ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے جموں کشمیر کانگریس کے نائب صدر رمن بلا سے ردعمل جاننے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اس میٹنگ کے بارے میں بات کی جارہی تھیں، ویسا نتیجہ اس میٹنگ سے سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ انڈین نیشنل کانگریس نے میٹنگ میں جموں کشمیر کی نمائندگی کی، جبکہ اس میٹنگ کا کوئی بھی ایجنڈا پہلے طے نہیں کیا گیا تھا۔ یہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی بوکھلاہٹ تھی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کشمیری مہاجر پنڈتوں کو بازیاب کرانے کا جھوٹا دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
حد بندی کے متعلق این سی کے اعتراضات بلا جواز نہیں: جسٹس حسنین مسعودی
کانگریس اور جموں کشمیر کی دیگر پارٹیاں اور رہنما پہلے ریاست کا درجہ اور اس کے بعد انتخابات چاہتے ہیں، حکومت کا جواب پہلے انتخابات اور اس کے بعد ریاست کا درجہ جو کہ پھر سے ایک بار پھر دھوکہ ہیں۔
بتادیں کہ جون 24 کو وزیر اعظم نریندر مودی کی 7 لوک کلیان مارگ کی رہائش گاہ پر کل جماعتی اجلاس ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہی۔ اس میں سینئر سیاستدان اور نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ سمیت 14 رہنماؤں نے شرکت کی۔ آپ کو بتادیں زیادہ تر رہنماؤں نےجموں و کشمیر میں سیاسی عمل کی بحالی پر زور دیا۔
وہیں کانگریس پارٹی کے سئنیر رہنما غلام نبی آزاد نے مٹینگ میں 5 پوئنٹس پر بات کی، جن میں ریاستی درجہ کی واپسی ، الیکشن کرانے پر بھی گفتگو ، کشمیری پنڈتوں کی واپسی، سیاسی قیدیوں کی رہائی، روزگار نوکری وغیری کے معاملات شامل ہیں وہیں 80 فیصد پارٹیوں نے دفعہ 370 پر بات نہیں کی کیونکہ معاملہ کورٹ میں ہے۔