ETV Bharat / city

دفعہ 370 کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقع پر کشمیری مہاجر پنڈتوں کا ردعمل - jammu latest news article 370

5 آگست 2019 کو مرکز میں برسرِ اقتدار بی جے پی حکومت نے جموں وکشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دینے والے قوانین کو منسوخ کرکے مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا ہے، جس کے ساتھ ہی جموں وکشمیر میں سختی کے ساتھ بندشیں عائد کی گئیں اور متعدد سیاسی رہنماؤں کو نظر بند کردیا گیا۔

دفعہ 370 کی منسوخی کی دوسری برسی کے بعد کشمیری مہاجرین پنڈتوں کا ردعمل
دفعہ 370 کی منسوخی کی دوسری برسی کے بعد کشمیری مہاجرین پنڈتوں کا ردعمل
author img

By

Published : Aug 5, 2021, 7:47 AM IST

بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ کی دفعات کو ختم کرنے کی وجہ تعمیر ترقی اور حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانا قرار دیا اور کشمیر صوبہ سے ہجرت کرنے والے کشمیری میگرینٹ پنڈتوں کی باز آبادکاری کو اولین درجہ دینے کی بات کی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقع پر کشمیری مہاجرین پنڈتوں کا ردعمل


گوکہ خصوصی پوزیشن کی تنسیخ کے وقت یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اب جموں وکشمیر کو ملک کی دیگر ریاستوں کے مساوی بناکر سبھی محروم طبقوں خاص کر کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کو انصاف فراہم ہوگا تاہم دو برس گزر جانے کے بعد دو ایک طبقوں کو چھوڑ کر شاید ہی کوئی طبقہ آج خوش نظر آرہا ہو۔

5 اگست 2019 کی کارروائی کے حق میں جن لوگوں نے تب جموں میں ڈھول نگاڑے بجائے تھے آج وہ خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ ایسے ہی طبقات میں 1990 کی دہائی میں کشمیر چھوڑ کر ملک کے دیگر حصوں میں آباد ہونے والے کشمیری مہاجر پنڈت بھی شامل ہیں جنہوں نے تب مرکزی حکومت کے فیصلے کا اس امید کے ساتھ خیر مقدم کیا تھا کہ اب ان کے دن بدل جائیں گے۔

لیکن اب دو برس بعد ابھی کشمیری پنڈت محرومیوں کا رونا روتے ہوئے اس بات کا گلہ کررہے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے نتیجے میں جو سبز باغ دکھائے گئے تھے وہ خیالوں کی ہی دنیا میں رہے اور زمینی سطح پر وہ آج بھی ناامیدیوں کے صحراؤں میں بھٹک رہے ہیں۔

سنیل بٹ نامی ایک کشمیری مائیگرنٹ پنڈت نے کہا کہ بی جے پی نے کئی سالوں سے کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے ہیں خاص کر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تاہم آج تک زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا۔ ان کے دعوے محض کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد اور اس کی منسوخی سے پہلے مرکز میں برسرِ اقتدار بی جے پی نے کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کی گھر واپسی، پنڈت کالونیز اور نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم آج تک ایسا دیکھنے کو نہیں ملا بلکہ دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ملی جو کہ جموں کے لیے صحیح نہہیں ہے۔


مزید پڑھیں:دفعہ 370 کی منسوخی: جمہوریت اور جمہوری حقوق کا گلا گھونٹا گیا


وہیں ڈوگرہ طبقے سے وابستہ ایک نوجوان رجت ووہرا کا کہنا تھا کہ ڈوگرہ پہچان کو ختم کیا گیا اور جھوٹے وعدے صحیح ثابت نہیں ہوئے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو منسوخ کردیا گیا تھا اور ریاستی درجے کے خاتمے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا گیا۔

بی جے پی حکومت نے جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ کی دفعات کو ختم کرنے کی وجہ تعمیر ترقی اور حفاظتی انتظامات کو مضبوط بنانا قرار دیا اور کشمیر صوبہ سے ہجرت کرنے والے کشمیری میگرینٹ پنڈتوں کی باز آبادکاری کو اولین درجہ دینے کی بات کی۔

دفعہ 370 کی منسوخی کی دوسری برسی کے موقع پر کشمیری مہاجرین پنڈتوں کا ردعمل


گوکہ خصوصی پوزیشن کی تنسیخ کے وقت یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اب جموں وکشمیر کو ملک کی دیگر ریاستوں کے مساوی بناکر سبھی محروم طبقوں خاص کر کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کو انصاف فراہم ہوگا تاہم دو برس گزر جانے کے بعد دو ایک طبقوں کو چھوڑ کر شاید ہی کوئی طبقہ آج خوش نظر آرہا ہو۔

5 اگست 2019 کی کارروائی کے حق میں جن لوگوں نے تب جموں میں ڈھول نگاڑے بجائے تھے آج وہ خون کے آنسو رو رہے ہیں۔ ایسے ہی طبقات میں 1990 کی دہائی میں کشمیر چھوڑ کر ملک کے دیگر حصوں میں آباد ہونے والے کشمیری مہاجر پنڈت بھی شامل ہیں جنہوں نے تب مرکزی حکومت کے فیصلے کا اس امید کے ساتھ خیر مقدم کیا تھا کہ اب ان کے دن بدل جائیں گے۔

لیکن اب دو برس بعد ابھی کشمیری پنڈت محرومیوں کا رونا روتے ہوئے اس بات کا گلہ کررہے ہیں کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے نتیجے میں جو سبز باغ دکھائے گئے تھے وہ خیالوں کی ہی دنیا میں رہے اور زمینی سطح پر وہ آج بھی ناامیدیوں کے صحراؤں میں بھٹک رہے ہیں۔

سنیل بٹ نامی ایک کشمیری مائیگرنٹ پنڈت نے کہا کہ بی جے پی نے کئی سالوں سے کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کے ساتھ جھوٹے وعدے کئے ہیں خاص کر دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تاہم آج تک زمینی سطح پر کچھ بھی نہیں ہوا۔ ان کے دعوے محض کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد اور اس کی منسوخی سے پہلے مرکز میں برسرِ اقتدار بی جے پی نے کشمیری مائیگرنٹ پنڈتوں کی گھر واپسی، پنڈت کالونیز اور نوکریاں دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم آج تک ایسا دیکھنے کو نہیں ملا بلکہ دفعہ 35اے اور 370 کی منسوخی کے بعد ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ملی جو کہ جموں کے لیے صحیح نہہیں ہے۔


مزید پڑھیں:دفعہ 370 کی منسوخی: جمہوریت اور جمہوری حقوق کا گلا گھونٹا گیا


وہیں ڈوگرہ طبقے سے وابستہ ایک نوجوان رجت ووہرا کا کہنا تھا کہ ڈوگرہ پہچان کو ختم کیا گیا اور جھوٹے وعدے صحیح ثابت نہیں ہوئے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ پانچ اگست 2019 کو جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو منسوخ کردیا گیا تھا اور ریاستی درجے کے خاتمے کے ساتھ ہی جموں وکشمیر اور لداخ کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.