وزارت داخلہ نے ان خبروں کو بے بنیاد قرارر دیتے ہوئے کہا کہ 'جموں وکشمیر میں دفعہ 371 کو نافذ نہیں کیا جائے گا۔'
وزارت داخلہ نے کہا کہ 'یہ باتیں غلط ہیں جو میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جارہی ہیں جبکہ گجرات، ناگالینڈ، آسام، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، گوا، اروناچل پردیش، کرناٹک سمیت 10 ریاستوں میں ہی آرٹیکل 371 کا اطلاق ہوتا ہے۔'
مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ 'میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ مرکز جموں وکشمیر میں آرٹیکل 371 کو نافذ کرنے والی ہے لیکن یہ باتیں بے بنیاد ہیں۔'
وزارت داخلہ کے امور نے بعض ٹی وی چینلز کے ساتھ ساتھ اخباری اطلاعات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 'کچھ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وزارت داخلہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 371 کو نافذ کرنے کی تجویز پر غور کر رہی ہے'۔
گزشتہ ہفتے کچھ میڈیا گروپس میں یہ خبریں منظر عام پر آئی تھیں کہ وزارت داخلہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 371 کو نافذ کرنے والی ہے اور اس کے نفاذ کے سلسلے میں جموں و کشمیر کے محکمہ قانون سے بات چیت چل رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ حکومت لداخ میں بھی اس پر عمل درآمد کر سکتی ہے اور کہا ہے کہ ابھی بھی مشاورت کی سطح پر تجویز موجود ہے۔
ہندوستانی آئین کا یہ آرٹیکل روزگار اور تعلیم میں مقامی لوگوں کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے اور ریاست آندھرا پردیش میں احتجاج کے بعد اس کو نافذ کیا گیا تھا۔ سنہ 1974 میں آئین کی 32 ویں ترمیم میں آرٹیکل 371 کو شامل کیا گیا تھا۔
جانکاری کے لیے بتا دیں کہ گجرات، ناگالینڈ، آسام، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، گوا، اروناچل پردیش، کرناٹک سمیت 10 ریاستوں میں آرٹیکل 371 کا اطلاق ہوتا ہے۔
اس برس اگست میں جموں و کشمیر حکومت نے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دیا تھا جس سے جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی۔
پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے لیے ایک بل بھی منظور کیا، جو 31 اکتوبر سے باضابطہ طور پر وجود میں آیا۔