جموں: جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے نئے قوانین مرکزی حکومت کی طرف سے نافذ کرائے جا رہے ہیں جس پر جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاستوں میں بھی سیاسی رہنماؤں کی طرف سے بیان دیے جارہے ہیں وہیں آج ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جموں یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کر کے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔ Reaction of Jammu University Students
اس دوران بیشتر طلباء کا کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے جموں کی معیشت میں بہتری نہیں آئی ہیں خاص کر طلبا کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن وہ وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا اور جو خواب بی جے پی نے لوگوں کو دکھائے تھے وہ دراصل صرف خواب ہی تھے۔ جموں یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر ہرشوردھن سنگھ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے جموں و کشمیر صرف کو تباہ کیا گیا ہے۔ نوجوان نوکری کے لیے ترس رہے ہیں، تجارت پیشہ افراد انتظار کر رہے ہیں کہ کب وہ مالی بدحالی سے باہر نکل کر کام شروع کریں، نوجوانوں کا صرف استحصال کیا گیا۔
دیگر طلباء کے مطابق جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد جو امید تھی اس پر بی جے پی نے پانی پھیر دیا جو جموں کے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی میں اب اہم کردار ادا کرے نہ کہ اسے بربادی کی راہ پر گامزن کرے۔ JU Students on JK Situation
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ ملک کے آئین کے تحت ہی دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس دفعہ کی رو سے سکیورٹی اور خارجہ امور کو چھوڑ کر دیگر تمام معاملات میں ریاست کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل تھا۔ آئین سے اس دفعہ کو حذف کر دینے کے ساتھ ہی کشمیر کو حاصل یہ خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ جب کہ یونین ٹیریٹری ہو جانے کے بعد ریاستی عوام وزیر اعلیٰ کا انتخاب تو کرسکیں گے لیکن تمام تر اختیارات بھارتی صدر کی طرف سے نامزد کردہ گورنر کے پاس ہوں گے۔ اس وقت بھارت کے نو صوبے یونین ٹیریٹری کے تحت ہیں۔