ETV Bharat / city

JU Students on JK Situation بی جے پی نے لوگوں کو صرف خواب دکھائے - جموں یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو

جموں یونیورسٹی کے طلباء کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے جموں کی معیشت میں بہتری نہیں آئی، خاص طور پر طلباء کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا، نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن وہ وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا اور جو خواب بی جے پی نے لوگوں کو دکھائے تھے وہ دراصل صرف خواب ہی تھے۔ Reaction of Jammu University Students

Jammu University Students
جموں یونیورسٹی کے طلباء
author img

By

Published : Aug 25, 2022, 9:11 PM IST

جموں: جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے نئے قوانین مرکزی حکومت کی طرف سے نافذ کرائے جا رہے ہیں جس پر جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاستوں میں بھی سیاسی رہنماؤں کی طرف سے بیان دیے جارہے ہیں وہیں آج ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جموں یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کر کے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔ Reaction of Jammu University Students

بی جے پی نے لوگوں کو صرف خواب دکھائے، جموں یونیورسٹی کے طلباء

اس دوران بیشتر طلباء کا کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے جموں کی معیشت میں بہتری نہیں آئی ہیں خاص کر طلبا کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن وہ وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا اور جو خواب بی جے پی نے لوگوں کو دکھائے تھے وہ دراصل صرف خواب ہی تھے۔ جموں یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر ہرشوردھن سنگھ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے جموں و کشمیر صرف کو تباہ کیا گیا ہے۔ نوجوان نوکری کے لیے ترس رہے ہیں، تجارت پیشہ افراد انتظار کر رہے ہیں کہ کب وہ مالی بدحالی سے باہر نکل کر کام شروع کریں، نوجوانوں کا صرف استحصال کیا گیا۔

دیگر طلباء کے مطابق جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد جو امید تھی اس پر بی جے پی نے پانی پھیر دیا جو جموں کے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی میں اب اہم کردار ادا کرے نہ کہ اسے بربادی کی راہ پر گامزن کرے۔ JU Students on JK Situation

یہ بھی پڑھیں:

Ravinder Raina on Inclusion of Non-local Voters سیاسی جماعتیں کشمیر میں لوگوں کو امن میں خلل ڈالنے پر اکسا رہی ہیں

Farooq Abdullah on JK Electoral Roll Row غیر مقامی افراد کیلئے اسمبلی کا دروازہ کھول دیا گیا، فاروق عبداللہ

واضح رہے کہ ملک کے آئین کے تحت ہی دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس دفعہ کی رو سے سکیورٹی اور خارجہ امور کو چھوڑ کر دیگر تمام معاملات میں ریاست کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل تھا۔ آئین سے اس دفعہ کو حذف کر دینے کے ساتھ ہی کشمیر کو حاصل یہ خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ جب کہ یونین ٹیریٹری ہو جانے کے بعد ریاستی عوام وزیر اعلیٰ کا انتخاب تو کرسکیں گے لیکن تمام تر اختیارات بھارتی صدر کی طرف سے نامزد کردہ گورنر کے پاس ہوں گے۔ اس وقت بھارت کے نو صوبے یونین ٹیریٹری کے تحت ہیں۔

جموں: جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 سے نئے قوانین مرکزی حکومت کی طرف سے نافذ کرائے جا رہے ہیں جس پر جموں و کشمیر کے ساتھ ساتھ بیرون ریاستوں میں بھی سیاسی رہنماؤں کی طرف سے بیان دیے جارہے ہیں وہیں آج ای ٹی وی بھارت کے نمائندہ نے جموں یونیورسٹی کے طلباء سے گفتگو کر کے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی۔ Reaction of Jammu University Students

بی جے پی نے لوگوں کو صرف خواب دکھائے، جموں یونیورسٹی کے طلباء

اس دوران بیشتر طلباء کا کہنا تھا کہ 'دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سے جموں کی معیشت میں بہتری نہیں آئی ہیں خاص کر طلبا کو کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ نوکریاں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن وہ وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا اور جو خواب بی جے پی نے لوگوں کو دکھائے تھے وہ دراصل صرف خواب ہی تھے۔ جموں یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر ہرشوردھن سنگھ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے جموں و کشمیر صرف کو تباہ کیا گیا ہے۔ نوجوان نوکری کے لیے ترس رہے ہیں، تجارت پیشہ افراد انتظار کر رہے ہیں کہ کب وہ مالی بدحالی سے باہر نکل کر کام شروع کریں، نوجوانوں کا صرف استحصال کیا گیا۔

دیگر طلباء کے مطابق جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد جو امید تھی اس پر بی جے پی نے پانی پھیر دیا جو جموں کے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت جموں وکشمیر کی تعمیر و ترقی میں اب اہم کردار ادا کرے نہ کہ اسے بربادی کی راہ پر گامزن کرے۔ JU Students on JK Situation

یہ بھی پڑھیں:

Ravinder Raina on Inclusion of Non-local Voters سیاسی جماعتیں کشمیر میں لوگوں کو امن میں خلل ڈالنے پر اکسا رہی ہیں

Farooq Abdullah on JK Electoral Roll Row غیر مقامی افراد کیلئے اسمبلی کا دروازہ کھول دیا گیا، فاروق عبداللہ

واضح رہے کہ ملک کے آئین کے تحت ہی دفعہ 370 سے جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس دفعہ کی رو سے سکیورٹی اور خارجہ امور کو چھوڑ کر دیگر تمام معاملات میں ریاست کو فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل تھا۔ آئین سے اس دفعہ کو حذف کر دینے کے ساتھ ہی کشمیر کو حاصل یہ خصوصی حیثیت ختم ہوگئی۔ جب کہ یونین ٹیریٹری ہو جانے کے بعد ریاستی عوام وزیر اعلیٰ کا انتخاب تو کرسکیں گے لیکن تمام تر اختیارات بھارتی صدر کی طرف سے نامزد کردہ گورنر کے پاس ہوں گے۔ اس وقت بھارت کے نو صوبے یونین ٹیریٹری کے تحت ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.