جموں و کشمیر میں ایل جی انتظامیہ نے یوٹی میں وقف املاک کی حدبندی اور اس کی مکمل تصدیق شدہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت نے ڈویژنل کمشنرز سے کہا ہے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اس عمل کو مکمل کریں۔ ایل جی انتظامیہ کی طرف سے وقف املاک کے بارے میں کیے گئے فیصلے کو سراہا جارہا ہے۔
مسلم دانشوروں کا کہنا ہے کہ وہ اس پراپرٹی کے کمیونٹی ویلفیئر کے بہتر استعمال کے بارے میں پرامید ہیں۔ حکومت کے پرنسپل سکریٹری نے وقف املاک کے ڈیجیٹلائزیشن اور جیو ٹیگنگ کے لیے نئے احکامات دیے ہیں۔ انہوں نے وقف املاک کی حد بندی اور اس کی تصدیق کے لیے بھی کہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وقف پراپرٹیز بڑی تعداد میں موجود ہیں، جس کے لیے حد بندی کی ضرورت ہے یا جہاں غیر قانونی تجاوزات ہیں، وہاں ایسے تجاوزات کو ہٹانے کے لیے متعلقہ تحصیلدار، سی ای او وقف کشمیر، اسپیشل افسر اوقاف کے نمائندوں کے ساتھ مل کر ہر جائیداد کی تصدیق اور حد بندی کے اقدامات کریں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص توجہ ان وقف املاک پر ہوگی جنہیں وقف مینجمنٹ سسٹم آف انڈیا پورٹل پر اپلوڈ کردہ ڈیٹا کے حوالے سے جیو ٹیگ نہیں کیا گیا ہے۔
سی ای او جے اینڈ کے اسٹیٹ وقف کونسل خالد جہانگیر کے مطابق ڈپٹی کمشنرز سے کہا گیا ہے کہ وہ جی او ٹیگنگ کا عمل وقف پراپرٹی پر کرنا شروع کریں۔ اس بار انتظامیہ نے یہ فیصلہ لیا کہ کس طرح سے وقف املاک کو آن لائن سیٹیلائٹ کے ذریعے نگرانی میں لایا جاسکتا ہے۔
حکومت کے اس فیصلہ پر مسلم علماء کی طرف سے مثبت ردعمل سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے ایل جی انتظامیہ کی یہ کہہ کر تعریف کی کہ تمام وقف جائیداد کی تازہ تصدیق شدہ رپورٹ پیش کرانا، غیر قانونی تجاوزات کو ہٹانا اور اس پراپرٹی کو پوری کمیونٹی کے فائدے کے لیے استعمال کرنا بہت ضروری ہے۔
مسلم وقف بورڈ کے تحت امامت کے فرائض انجام دینے والے مفتی طاریق احمد قاری کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ اقدام یقیناً بہت ہی خوش آئند ہے اور یہ بڑی شفافیت کا باعث بنے گا اگر انتظامیہ سنجیدگی کے ساتھ اس عمل کو جاری رکھے۔
یہ بھی پڑھیں:کشتواڑ: کانگریس کارکنان پر لاٹھی چارج کی مذمت
انہوں نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے اعلانات اور وعدے ماضی میں بھی کیے گئے تھے جو کہ صرف کاغذات میں ہی رہے۔ اب انہیں امید ہے کہ اس فیصلے کو عملی شکل دی جائے گی تاکہ عام لوگ مستفید ہوں۔
مسجد کمیٹی جموں تالاب کھٹیکا کے صدر ظہور احمد نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ قدم قابل تعریف ہے۔ اس سے وقف املاک کی ہر چیز کا اچھی طرح پتہ چل سکے گا۔ مسلم طبقہ اب امید کرتا ہے کہ حکومت اس مسئلہ پر عملی اقدامات کرے گی۔