نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ Omar abdullah Statement کی جانب سے پی ڈی پی سے متعلق دیے گئے بیان نے دیگر سیاسی جماعتوں کو پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن PAGD کو تنقید کا نشانہ بنانے کا موقع فراہم کیا ہے۔
عمر عبداللہ نے تیس نومبر کو کشتواڑ ضلع کے چھاترو علاقے میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی پی نے 2014 میں منعقدہ انتخابات کے نتائج کے بعد بی جے پی کے ساتھ اتحاد BJP -PDP Govt کرکے حکومت بنانے کا فیصلہ کیا اور اسی فیصلے کی وجہ سے جموں وکشمیر میں غیر یقینی صورتحال کا آغاز ہوا۔
عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کے بانی مرحوم مفتی محمد سعید Mufti Mohd Sayeed کو حکومت سازی کے لیے بلا شرط حمایت دینے کی پیش کش کی تھی،تاکہ بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھا جاسکے۔
عمر عبداللہ کے مطابق مرحوم لیڈر نے اقتدار کی حصولی کے لیے بی جے پی کا دامن تھام لیا اور وہی سے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کو ختم کرنے کی شروعات ہوئی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر مرحوم مفتی محمد سعید نے اس وقت اقتدار کی لالچ میں آکر بی جے پی کا ساتھ نہ دیا ہوتا تو دفعہ 370 اور 35 اے منسوخ نہیں ہوتا۔
پی ڈی پی نے عمر عبداللہ کے اس بیان پر کوئی پلٹ وار کرنے سے گریز کیا۔پی ڈی پی کے ترجمان فردوس احمد ٹاک Firdous Ahmad Tak نے کہا کہ وہ اس طرح کے بیانات پر رد عمل ظاہر کرکے رنجشیں بڑھانا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کے سامنے اس وقت جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق بحال کرنا اولین ترجیحات میں شامل ہیں اور اس وقت ضرورت ہیں کہ سبھی سیاسی جماعتوں کے بیچ میں اتفاق رہے تاکہ ان تاقتوں کو جموں کشمیر سے دور رکھا جائے جو جموں کشمیر کا سیاسی ماحول بگاڑنا چاہتے ہیں۔
وہیں نیشنل کانفرنس کے سابق ایم ایل سی اور صوبائی سیکریٹری جموں شیخ بشیر Sheikh Bashir نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عمر عبداللہ کے بیان سے پی اے جی ڈی کو نقصان نہیں پہنچتا۔
انہوں نے کہا کہ عمر عبداللہ کا بیان سچائی پر منحصر ہے لہذا اگر کسی کو اس پر اعتراض ہوں تو ہونے دو۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا وجود نیشنل کانفرنس کو ختم کرنے کے لئے لایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Sajjad Lone Criticises Omar Abdullah: سجاد لون نے عمر عبداللہ کو جھوٹا قرار دیا
وہیں اپنی پارٹی کے نائب صدر غلام حسن میر Ghulam Hassan Mir نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ،پی ڈی پی کی کوشش ہمیشہ یہی رہتی ہے کہ کشمیری لوگوں کو آپسی مسئلوں میں الجائے رکھے تاکہ ان پارٹوں کو فائدہ حاصل ہو۔
مزید پڑھیں:Omar Abdullah Visit to Kishtwar:سابق وزیراعلی عمر عبداللہ کشتواڑ کے دورے پر
انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کا موقف ہے کہ کشمیر میں مسئلے کا حل ہو تاکہ جموں و کشمیر کے عوام کو آرام ملے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے تینوں وزراء اعلیٰ پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان تینوں کی سربرائی میں کام کرنے والی حکموتیں جموں و کشمیر میں ناکام ہوئی ہے۔