ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدارآباد میں جنسی زیادتی معاملہ کے تمام ملزمان کے انکاونٹر کے بعد ملک بھر میں پولیس کو مبارکباد پیش کی جا رہی ہے۔
وہیں اس سلسلے میں جموں میں بھی لوگوں نے پولیس کو مبارکباد پیش کی۔
بتا دیں کہ جموں کے چٹھا فارم میں لوگوں نے پٹاخے جلا کر اور مٹھائیاں تقسیم کر کے ملزمان کو دی گئی قرار واقعی سزا کا جم کر جشن منایا۔
حالانکہ اس انکاونٹر پر فیک انکاونٹر کے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔ اور کئی اعلی سیاسی رہنماؤں سمیت سول سوسائیٹی کے سرکردہ افراد اسے مافوق العدالت فیصلہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لینا چاہیے اور فیصلے کا حق صرف عدالتوں کو حاصل ہے۔ اگر ایسا ہی کیا جاتا رہا تو اس سے معاشرے میں غلط پیغام جائے گا اور پولیس غلط رخ پر کاروائی کرنے کی کوششیں کرے گی جو ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
وہیں عوام کا کہنا ہے کہ گرچہ انکاونٹر فیک طریقے سے انجام دیا گیا ہو تاہم اس سے متاثرہ کو انصاف ملا ہے اور 10 دنوں کے دوران ایسے فیصلہ کا ملک استقبال کرتا ہے۔
اور عوام اپیل کرتی ہے کہ ہمارے ملک میں لاء ائنڈ ارڈر کو بہتر بنایا جائے اور ملزمان کو ایسے ہی جلد از جلد سزا دی جائے۔