دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ ہے، اس لیے یہاں کا بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جارہا ہے۔ اس سلے قبل ریاستی وزیر خزانہ کے ذریعے جموں و کشمیر کا بجٹ اسمبلی میں پیش ہوتا تھا۔ تاہم دفعہ 370 کی منسوخی کی وجہ سے وہاں صدر راج نافذ ہے اور اسمبلی تحلیل ہے، اسی لیے مرکزی حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے جموں و کشمیر کا بجٹ پیش کیا۔ Nirmala Sitharaman presents Jammu and Kashmir budget
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد بجٹ اور مالی برس 2022-23 کے لیے گرانٹس کے مطالبات اور جموں و کشمیر کے لیے مالی برس 2021-22 کے ضمنی مطالبات پیش کیے۔
مرکرزی وزیر خزانہ نے جموں و کشمری مالی برس 2022۔23 کے لیے 1.42 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ پیش کیا۔
بجٹ میں محکمہ تعلیم کو سب سے زیادہ 11,832.77 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے مالی برس 2021-22 کے ضمنی مطالبات بھی پیش کیے جن میں یوٹی کے لیے کل 18,860.32 کروڑ روپے تھے۔
جموں و کشمیر تخصیصی بل 2022 کے مطابق جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے لیے 797.34 کروڑ روپے اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کے لیے 10,831.18 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
محکمہ منصوبہ بندی کے لیے 1129.59 کروڑ روپے اور محکمہ اطلاعات کے لیے 232.43 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجلی کے محکمے کے لیے 1002.98 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ محکمہ صنعت اور محکمہ زراعت کے لیے 2835.39 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے۔
محکمہ تعمیرات عامہ کے لیے 6296.57 کروڑ روپے، محکمہ صحت کے لیے 7873.34 کروڑ روپے اور محکمہ سماجی بہبود کے لیے 3202.71 کروڑ روپے کا اعلان کیا گیا ہے۔
جموں و کشمیر کی ریڑ کی ہڈی محکمہ سیاحت کے لیے وزیر خزانہ 507.9 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے، محکمہ دیہی ترقی کے لیے 5443.17 کروڑ روپے اور باغبانی کے محکمے کے لیے 646.93 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔