جموں: جموں وکشمیر میں سال 2021 کے دوران ٹریفک اور دوسرے حادثات میں 1386افراد از جان ہوئے جب کہ اس دوران 247 خود کشیوں کے واقعات اور 32 افراد گیس کے اخراج سے جاں بحق ہوئے۔ نیشنل کرائم ریکارڈس بیورو کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ملک کی ریاستوں اور یونین ٹریٹریوں میں جموں وکشمیر حادثات میں دوسرے نمبر پر ہے۔ سال 2021کے دوران ٹریفک حادثات میں 1386افراد جاں بحق ہوئے جبکہ لداخ یوٹی میں 153اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔NCRB report
رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں سال 2021کے دوران 1334ٹریفک حادثات رونما ہوئے جبکہ لداخ میں 90حادثات پیش آئے۔ این سی آر بی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اراضی کھسکنے کے باعث چار افراد مارے گئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر میں سال 2021 کے دوران 30 افراد غرقآب ہوئے جبکہ بجلی کا کرنٹ لگنے کے باعث 19افراد کی موت واقع ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ حادثاتی دھماکوں میں دو افراد از جان ہوئے ۔
اُن کے مطابق آگ لگنے کی وجہ سے جموں وکشمیر میں ایک سال کے دوران 88 افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ آگ کی وارداتوں کے دوران 6ہزار 856 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جموں وکشمیر میں کل ملا کر 5424اور لداخ میں 237 ٹریفک حادثات رونما ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان حادثات میں 6 ہزار 856 افراد زخمی ہوئے جبکہ 826 مارے گئے ۔
اُن کے مطابق لداخ میں ایک سال کے دوران تریفک حادثات میں 56 از جان جبکہ 291 زخمی ہوئے ہیں۔ سال 2021 میں جموں وکشمیر میں پیش آئے ریلوے حادثات کے بارے میں کرائم ریکارڈ بیورو نے بتایا کہ کل ملا کر 15ریل حادثات ہوئے جس دوران 15افراد ہلاک جبکہ نو دیگر زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ 86 افراد زہر خوری کی وجہ سے اپنی جانیں گنوا بیٹھے جبکہ 28 افراد جراثیم کش ادویات نوش کرنے کے باعث داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ گیس کے اخراج سے جموں وکشمیر میں سال 2021کے دوران 32کی موت واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق سال 2021کے دوران 247خود کشیوں کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔
دریں اثنا عوامی حلقوں نے بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انسانی جانوں کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر کارگر حکمت عملی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے شاہراﺅں کی مرمت اور اُنہیں کشادہ کرنے کی خاطر صرف زبانی جمع خرچ کی جارہی ہیں عملی طورپر شاہراﺅں کو کشادہ کرنے کے حوالے سے کچھ بھی نہیں کیا جارہا ہے۔
عوامی حلقوں نے بتایا کہ پندرہ برس قبل اُس وقت کی حکومت نے لالچوک سے براست رعناواری ، درگاہ ، گلاب باغ فور لین پروجیکٹ کو منظور دی گئی لیکن یہ پروجیکٹ آج تک مکمل ہی نہیں ہوا جس وجہ سے اس شاہراہ پر سفر کرنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ عوامی حلقوں نے موجودہ انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ شاہراوں کو کشادہ کرنے کی خاطر سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اُٹھانے کی ضرورت ہے، زبانی جمع خرچ سے ٹریفک حادثات پر قابو پانا خارج از امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: این سی آر بی کی رپورٹ پر ابھیشیک بنرجی کی وزیر داخلہ پر تنقید
یو این آئی