گامراج گاؤں کے رہائشی ریٹائرڈ لیکچرار ترلوک سنگھ نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ جب ان کا انتقال ہوجائے تو ان کی راکھ کو کشمیر کی سڑکوں پر ڈالا جائے تاکہ ان کی روح کو سکون مل سکے۔
ترلوک سنگھ نے کہا کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم ترال میں ہی حاصل کی اور بعد ازاں امرسنگھ کالج سے گریجویشن مکمل کرنے کے بعد کشمیر یونیورسٹی سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور پھر محکمہ تعلیم میں ملازمت اختیار کی تاہم ملازمت کے دوران بھی انہوں نے تعلیمی سفر جاری رکھا اور کئی دیگر مضامین میں بھی ماسٹرس کیا۔
یہ بھی پڑھیں:کھیر بھوانی میں اشٹمی منایا گیا، کشمیری پنڈتوں نے شرکت کی
انہوں نے بتایا کہ میں اردو، ہندی، انگریزی اور پنجابی زبانوں پر دسترس رکھتا ہوں اور اب تک تین کتابیں لکھ چکا ہوں، جن میں رات مکدی نہیں، کمنڈ گیر اور یونٹی ان ڈائیورسٹی قابل ذکر ہیں جب کہ موصوف نے شیخ محمد عبداللہ کی تقاریر کو جمع کرکے ''ارشادات بابائے قوم'' کے نام سے ایک رسالہ بھی قلمبند کیا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
ترلوک سنگھ کہا کہ انھوں نے 2012 اور 2016 میں پاکستان کا سفر کیا ہے اور وہاں کے لوگوں سے ملاقات کی، وہ لوگ بھی چاہتے ہیں کہ ہند پاک کی دوستی میں بہتری آئے کیونکہ امن و سلامتی دونوں ممالک کے لیے ضروری ہے۔
ترلوک سنگھ نے بتایا کہ ترال علاقہ ہمیشہ سے ہی بھائی چارے کے لیے مشہور رہا ہے اور آج تک یہاں کبھی بھی مذہبی منافرت کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے حالانکہ معروف عسکری کمانڈر برہان وانی اسی علاقے سے تعلق رکھتے تھے لیکن یہاں کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہے اور مجھے آج بہت خوشی ہے کہ یہاں کی بچیاں بھی آگے بڑھ رہی ہیں اور یہاں کی مٹی سے مجھے بہت پیار ہے اور جب ملازمت سے سبکدوش ہوا تھا تو میں نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ جب میرا انتقال ہوجائے گا تو میری راکھ کو سڑکوں پر بچھایا جائے تاکہ میری روح کو سکون نصیب ہوسکے۔