مرکز کے زیر انتظام خطہ جمو ں و کشمی رکے ضلع کشتواڑ کے بلاک ٹھاکرای کے انجول گاؤں میں 1966 میں گورنمنٹ پرائمری سکول کا قیام عمل میں لایا گیا تھا، جس میں انجو، مڑنا، پوتی ناگ، ٹھاکرای، کیشوان جسیے علاقوں سے طلبہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔
مقامی لوگوں کے مطابق انجول سکول ٹھاکرای بلاک کا سب سے قدیم اسکول ہے-
مقامی باشندے طویل عرصہ سے مذکورہ اسکول کو ہائی اسکول کا درجہ دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس معاملہ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ Demand for High School Status for Middle School
مقامی سرپنچ نے بھی فون پر رابطہ کر کے جانکاری دی کہ 1966 میں گورنمنٹ پرائمری سکول کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس کے بعد 60 سال کے بعد اس سکول کو پرایمری سکول سے مڈل سکول کا درجہ دیا گیا۔جو کہ علاقہ کے لوگوں کے ساتھ سراسر نا انصافی ہے ۔
سرپنچ نے مزید کہا کہ آٹھویں جماعت کے بعد چھوٹے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے ٹھاکرءی ہائر سکینڈری اسکول جو کہ انجول سے دس کلو میٹر کی دوری پر ہے۔طلبہ وہاں جاکر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں۔
اس حوالے سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے گورنمنٹ مڈل سکول انجول کے ہیڈ ماسٹر سے تفصیل سے بات چیت کی۔ بات چیت کے دورانہیڈ ماسٹر کا کہنا ہے کہ 60 سے زایا دہ بچے رواں برس مذکورہ اسکول میں زیر تعلیم ہیں، اور 30 سے زایادہ بچے ساتویں اور آٹھویں جماعت میں ہیں۔
انہوں نے بھی مزید کہا کہ ہر سال انجول سکول سے تیس سے زیادہ بچے ٹھاکری کشتواڑ تعلم حاصل کرنے کے لیے جاتے ہیں ۔
طالبات کا کہنا ہے کہ سرکار لاڈلی بیٹی اسکی ، بیٹی بچاءو بیٹی پڑھاءو کے نعرہ بلند کرتے ہیں پر وہیں انجول میں بیٹیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکول نہیں ہے۔ اور انجول کے لڑکیوں کو اس ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں بھی تعلیم سے نظر انداز رکھا جاتا ہے ۔
مڈل سکول انجول میں زیر تعلیم طلبہ نے کہا کہ انجول گاوں سے چند لڑکیوں کو آٹھویں کلاس کے بعد کی تعلیم کشتواڑ میں حاصل کرنے پ رمجبور ہیں۔ وہ آٹھویں جماعت کے بعد تعلیم چھوڑنے پر مجبور ہوتے ہیں ۔
مزید پڑھیں:Daily Wagers Protest in Kishtwar: محکمہ جل شکتی سے وابستہ عارضی ملازمین کا احتجاج
انجول کے لوگوں کے ساتھ مقامی سرپنچ نے بھی جموں کشمیر کے لیفٹینٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ مڈل سکول سے ہائی سکول کا درجہ دیا جائے۔ جس سے انجول کے بچے بھی اس ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں اپنی پڑھائی کر سکے ۔