ETV Bharat / city

دہلی میں 'جشن کشمیر' منایا جائے گا - دسمبر 20 سے 25 کو جشن کشمیر

کشمیر میں بندشوں اور ہڑتال کی وجہ سے کاروبار زندگی معطل ہے لیکن دلی میں 'جشن کشمیر' منانے کی تیاریاں شروع کی گئی ہیں۔

ڈرائنگ تصویر
author img

By

Published : Sep 26, 2019, 2:04 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 2:15 AM IST

جموں وکشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے سو دن بعد مرکزی حکومت دہلی میں جشن کشمیر کے نام سے ثقافتی میلے کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ اس ثقافتی جشن کا انعقاد 20 سے 25 دسمبر تک کیا جائیگا۔

دلی میں منایا جائے گا 'جشن کشمیر'

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ، اس جشن کے افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے جبکہ دہلی میں مقیم غیر ملکی سفارتکاروں کو بھی جشن میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔ جشن کی تیاریاں عین ایسے وقت ہورہی ہیں جب وادیٔ کشمیر کے تمام اضلاع میں کرفیو جیسی بندشیں یا عام ہڑتال کی صورتحال بنی ہوئی ہے اور گزشتہ آٹھ ہفتوں سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

یادر ہے کہ جشن کا اہتمام مرکزی حکومت کی وزارت ثقافت اور کئی قومی و ریاستی ثقافتی انجمنوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک سے کیے جانے کی اطلاع ہے۔

ذرائع کے مطابق جشن میں شرکت کیلئےکشمیری گلوکاروں اور فنکاروں سے رابطہ قائم کیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی مدد سے شاعروں، گلوکاروں، کشمیری ناچ بانڈہ پاتھر کے فن کاروں اور دیگر ثقافتی گروپز کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ما ضی میں بھی بخشی غلام محمد کے دور اقتدار میں وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی معزولی کے بعد جشن کشمیر کے نام سے سنہ 1956 میں ایک ثقافی میلے کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں سے حصہ لیا تھا۔

اگست 1953 میں شیخ عبداللہ کی غیر آئینی معزولی اور بعد میں انکی گرفتاری کے بعد کشمیر میں حالات انتہائی خراب ہوگئے تھے۔ مقامی لوگوں نے ایک طویل احتجاج کے ذریعے نئی دہلی کے فیصلے کے خلاف ردعمل ظاہر کیا لیکن اس احتجاج کا اثر زائل کرنے کیلئے بخشی حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے تھے جن میں جشن کشمیر کا انعقاد بھی شامل تھا۔ اس جشن کشمیر کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے رقص و موسیقی کے پرو گرامز میں حصہ لیا تھا۔ جشن کے دوران جھیل ڈل اور مغل باغات میں رنگارنگ تقاریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔
ماضی کے برعکس اسوقت جشن کشمیر کا انعقاد سرینگر کے بجائے دلی میں کیا جارہا ہے۔

مودی حکومت کے مجوزہ جشن کے دوران ہی کشمیر میں سخت ترین سردی کے چالیس روزہ وقفے یعنی چلہ کلان کا بھی آغاز ہوگا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ اب کی بار اس جشن میں شرکت کے لیے کیا حکومت عام کشمیریوں کو تیار کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں ؟۔

جموں وکشمیر سے دفعہ 370 کی منسوخی کے سو دن بعد مرکزی حکومت دہلی میں جشن کشمیر کے نام سے ثقافتی میلے کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ اس ثقافتی جشن کا انعقاد 20 سے 25 دسمبر تک کیا جائیگا۔

دلی میں منایا جائے گا 'جشن کشمیر'

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ، اس جشن کے افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے جبکہ دہلی میں مقیم غیر ملکی سفارتکاروں کو بھی جشن میں شمولیت کی دعوت دی جائے گی۔ جشن کی تیاریاں عین ایسے وقت ہورہی ہیں جب وادیٔ کشمیر کے تمام اضلاع میں کرفیو جیسی بندشیں یا عام ہڑتال کی صورتحال بنی ہوئی ہے اور گزشتہ آٹھ ہفتوں سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔

یادر ہے کہ جشن کا اہتمام مرکزی حکومت کی وزارت ثقافت اور کئی قومی و ریاستی ثقافتی انجمنوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک سے کیے جانے کی اطلاع ہے۔

ذرائع کے مطابق جشن میں شرکت کیلئےکشمیری گلوکاروں اور فنکاروں سے رابطہ قائم کیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی مدد سے شاعروں، گلوکاروں، کشمیری ناچ بانڈہ پاتھر کے فن کاروں اور دیگر ثقافتی گروپز کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ما ضی میں بھی بخشی غلام محمد کے دور اقتدار میں وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی معزولی کے بعد جشن کشمیر کے نام سے سنہ 1956 میں ایک ثقافی میلے کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں سے حصہ لیا تھا۔

اگست 1953 میں شیخ عبداللہ کی غیر آئینی معزولی اور بعد میں انکی گرفتاری کے بعد کشمیر میں حالات انتہائی خراب ہوگئے تھے۔ مقامی لوگوں نے ایک طویل احتجاج کے ذریعے نئی دہلی کے فیصلے کے خلاف ردعمل ظاہر کیا لیکن اس احتجاج کا اثر زائل کرنے کیلئے بخشی حکومت نے کئی اقدامات اٹھائے تھے جن میں جشن کشمیر کا انعقاد بھی شامل تھا۔ اس جشن کشمیر کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے رقص و موسیقی کے پرو گرامز میں حصہ لیا تھا۔ جشن کے دوران جھیل ڈل اور مغل باغات میں رنگارنگ تقاریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔
ماضی کے برعکس اسوقت جشن کشمیر کا انعقاد سرینگر کے بجائے دلی میں کیا جارہا ہے۔

مودی حکومت کے مجوزہ جشن کے دوران ہی کشمیر میں سخت ترین سردی کے چالیس روزہ وقفے یعنی چلہ کلان کا بھی آغاز ہوگا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ اب کی بار اس جشن میں شرکت کے لیے کیا حکومت عام کشمیریوں کو تیار کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں ؟۔

Intro:دفعہ 370 کی منسوخی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے سو دن بعد حکومت ہند کے اہتمام سے دہلی میں ایک جشن منانے کی تیاریاں شروع کی گئی ہیں۔  اس ثقافتی میلے کو ’جشن کشمیر‘کا نام دیا گیا ہے جس کا انعقاد 20 سے 25 دسمبر تک کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ، اس جشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔  اس جشن کی تیاریاں عین اس وقت کی جارہی ہیں جب وادی کشمیر کے تمام اضلاع  میں کرفیو جیسی بندشوں یا عام ہڑتال کی وجہ سے  گزشتہ آٹھ ہفتوں سےکاروبار زندگی معطل ہے۔  جشن کا اہتمام مرکزی حکومت کی وزارت ثقافت کئی قومی اور ریاستی ثقافتی انجمنوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک سے کررہی ہے۔     وادی کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہونے کی وجہ سے اس جشن کی تیاریاں جموں اور دہلی سے کی جارہی ہیں۔  باوثوق ذرائع کے مطابق جشن میں  شرکت کیلئےکشمیری گلوکاروں اور فنکاروں سے رابطہ قائم کیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی مدد سے شاعروں، گلوکاروں، کشمیری ناچ بانڈہ پاتھر کے کلاکاروں اور دیگر ثقافتہ گروپس کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے اور کئی ایسے افراد کو خصوصی گاڑیوں کے ذریعے جموں لایا گیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ وزارت ثقافت نے اس جشن کا اہتمام کرنے کا فیصلہ ماضی کے تجربات کی بنیاد پر کیا ہے۔ اگست 1953 میں اسوقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی  معزولی اور گرفتاری کے بعد بخشی غلام محمد کے دور اقتدار میں بھی ’جشن کشمیر ‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ شیخ عبداللہ کی معزولی کے بعد کشمیر میں حالات انتہائی خراب ہوگئے تھے لیکن تین سال بعد جشن کشمیر کے دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے رقص و موسیقی کے مروگرامز میں حصہ لیا تھا۔ اس جشن کے دوران جھیل ڈل اور مغل باغات میں رنگارنگ تقاریب کا اہتمام کیا گیا تھا۔     مودی حکومت کے مجوزہ جشن کے دوران ہی کشمیر میں سردی کا سخت ترین دور چلہ کلان بھی شروع ہوگا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ اب کی بار اس جشن میں شرکت کیلئے کیا حکومت عام کشمیریوں کو تیار کرنے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں؟ full script is in intro ... please find the walkthrough from watsapp


Body:دفعہ 370 کی منسوخی کے مرکزی حکومت کے فیصلے کے سو دن بعد حکومت ہند کے اہتمام سے دہلی میں ایک جشن منانے کی تیاریاں شروع کی گئی ہیں۔ 


Conclusion:اس ثقافتی میلے کو ’جشن کشمیر‘کا نام دیا گیا ہے جس کا انعقاد 20 سے 25 دسمبر تک کیا جائیگا۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ، اس جشن کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے۔  اس جشن کی تیاریاں عین اس وقت کی جارہی ہیں جب وادی کشمیر کے تمام اضلاع  میں کرفیو جیسی بندشوں یا عام ہڑتال کی وجہ سے  گزشتہ آٹھ ہفتوں سےکاروبار زندگی معطل ہے۔  جشن کا اہتمام مرکزی حکومت کی وزارت ثقافت کئی قومی اور ریاستی ثقافتی انجمنوں اور غیر سرکاری تنظیموں کے اشتراک سے کررہی ہے۔     وادی کشمیر میں معمولات زندگی درہم برہم ہونے کی وجہ سے اس جشن کی تیاریاں جموں اور دہلی سے کی جارہی ہیں۔  باوثوق ذرائع کے مطابق جشن میں  شرکت کیلئےکشمیری گلوکاروں اور فنکاروں سے رابطہ قائم کیا گیا ہے۔ مقامی انتظامیہ کی مدد سے شاعروں، گلوکاروں، کشمیری ناچ بانڈہ پاتھر کے کلاکاروں اور دیگر ثقافتہ گروپس کے ساتھ رابطہ کیا جارہا ہے اور کئی ایسے افراد کو خصوصی گاڑیوں کے ذریعے جموں لایا گیا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ وزارت ثقافت نے اس جشن کا اہتمام کرنے کا فیصلہ ماضی کے تجربات کی بنیاد پر کیا ہے۔ اگست 1953 میں اسوقت کے وزیر اعظم شیخ محمد عبداللہ کی  معزولی اور گرفتاری کے بعد بخشی غلام محمد کے دور اقتدار میں بھی ’جشن کشمیر ‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔
Last Updated : Oct 2, 2019, 2:15 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.