مسٹر گہلوت نے آج بچہ مزدوری کے دن پر منعقدہ ویبینار میں اپنے آن لائن خطاب میں یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری ایک بہت بڑا موضوع ہے اور اس پر جتنی ریسرچ کی جائے کم ہے، جب تک اس کی جڑ تک نہ پہنچیں گے، تب تک یہ ختم نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ بچہ مزدوری کا مسئلہ کافی بڑا اور یہ ملک اور ریاست کے سامنے بڑا چیلنج ہے۔
راجستھان میں بچہ مزدوری کے اعداد و شمار 23 لاکھ ہیں اور ریاست ان تین ریاستوں میں آتی ہے جہاں بچہ مزدوری زیادہ ہے۔ ریاست میں ڈائرکٹوریٹ بنا دیا گیا ہے، بچوں کا کمیشن بنایا گیا، بچہ مزدوروں کی باز آباد کاری کا قانون بھی بن گیا ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہم پالیسی ساز فیصلے نہیں لیں گے، کبھی بھی یہ مسئلہ ختم نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف سکریٹری بچہ مزدوری روکنے کے لئے کمیٹی بناکر کام کریں۔ رپورٹ الگ سے بنائے کہ راجستھان کو ماڈل ریاست کیسے بنائیں۔
وزیراعلی نے کہا کہ ریاست میں بچوں کی صحت کا قومی پروگرام چلا گیا جس کے تحت 8 لاکھ دس ہزار بچوں کو علاج کے لئے اسپتالوں میں ریفر کیا گیا۔ اس کے تحت سینکڑوں بچوں کی سرجری بھی ہوئی۔
یو این آئی