ETV Bharat / city

راجستھان: بسوں کی سیاست پر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان - راجستھان بسوں پر سیاست

راجستھان حکومت کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سنگھ کھچریاواس نے بتایا کہ اترپردیش ٹرانسپورٹ کارپوریشن کے مطالبے پر 36 لاکھ روپے کے بل بھیجے گئے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان حکومت نے مزدور بسوں کا ایک روپیہ بھی نہیں لیا ہے۔ جبکہ اترپردیش بھیجے جانے والے مزدوروں پر 2 کروڑ 6 لاکھ خرچ ہوا۔

راجستھان: بسوں کی سیاست پر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان
راجستھان: بسوں کی سیاست پر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان
author img

By

Published : May 23, 2020, 10:24 AM IST

راجستھان و اترپردیش کے مابین بسوں کی سیاست پر معاملہ کافی طول پکڑ رہا ہے۔ راجستھان حکومت اور تنظیموں نے مل کر اپنے اوپر لگے الزامات کو بے بنیاد بتانے کے لیے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس کی۔

راجستھان: بسوں کی سیاست پر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان

پریس کانفرنس میں ریاستی صدر سچن پائلٹ، جے پور ضلع صدر اور وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سنگھ کھچریاواس بھی سوالوں کے جواب دیتے نظر آئے۔

وزیر پرتاپ سنگھ کھچریاواس نے کہا کہ پہلے یوگی حکومت پریانکا گاندھی کی بسوں کو قبول کرتی ہے اور پھر کہتی ہے کہ یہ بسیں کباڑ ہیں ان کی فٹنس نہیں ہے ان کی لائسنس صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یوپی حکومت نے اجازت دی تب یہ ساری شرائط عائد نہیں کی گئیں۔

کھچریاواس نے کہا کہ انہوں نے بسوں کے کاغذات مانگ کر مرکزی حکومت کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا کیونکہ مرکزی حکومت نے واضح طور پر لکھا ہے کہ 30 جون تک کسی بھی سے دستاویزات کی رسمی شکل لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم کے مطابق راجستھان میں یوپی بسوں کو داخلہ دیا جا رہا ہے۔

اسی دوران کھچریاواس نے بل کے معاملے پر کہا کہ یوپی اور راجستھان دونوں میں ٹرانسپورٹ کارپوریشنز ہیں، جو اکثر ایک دوسرے کی بسوں میں باہمی ڈیزل اور پیٹرول کو بھرتی ہیں۔ اس کے لئے فون پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی لیکن یوپی کے منیجنگ ڈائریکٹر راج شیکھر کی جانب سے راجستھان روڈ ویز کے سی ایم ڈی نوین جین کو لکھا گیا تھا۔

اس کے بعد بھی راجستھان نے یوپی سے ڈیزل کے پیسے نہیں مانگے لیکن 27 اپریل کو یوپی سے ایک خط آیا جس میں بل بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد بل بھیجا گیا۔

پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ 36 لاکھ کے بل میں سے 19 لاکھ روپے اترپردیش کی جانب سے ادا کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان حکومت کے ذریعہ چلنے والی لیبر بسیں جو یوپی جا رہی ہیں اب تک ان میں 2 کروڑ 6 لاکھ خرچ ہوچکے ہیں لیکن پیسے کسی سے بھی نہیں لیے گئے۔

کھچریاواس نے بتایا کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے الور، بھرت پور، کرؤلی اور داوسہ سے بسیں حاصل کی گئیں اور ان کی فہرست بھیجی گئی۔ یوپی حکومت نے ان بسوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جو کہ ممکن نہیں تھا پھر بھی یوپی کی حکومت کی اس شرط کو مانا گیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی ان ساری بسوں کو واپس اس الزام کے ساتھ لوٹا دیا گیا کہ سرکاری بسیں راجستھان سے سرحد پر بھیجی گئیں ہیں۔

پرتاپ سنگھ نے کہا کہ ان بسوں میں سے ایک بھی بس سرکاری نہیں تھی ، یہ ساری بسیں پبلک ٹرانسپورٹ بسیں تھیں جو پچھلی حکومت کے دور میں شروع ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بسوں کے تعلق سے یوپی میں سیاست گرم ہے صورتحال یہ ہے کہ راجستھان روڈ ویز بسیں اترپردیش کے ھترس میں مزدوروں کو چھوڑ کرآتی ہیں۔ یوپی انتظامیہ ان مزدوروں کو ٹرک میں بھر کر بھیجتی ہے اور جب اس ٹرک کا حادثہ ہوتا ہے تو یہ الزام راجستھان حکومت پر عائد کیا جاتا ہے۔

راجستھان و اترپردیش کے مابین بسوں کی سیاست پر معاملہ کافی طول پکڑ رہا ہے۔ راجستھان حکومت اور تنظیموں نے مل کر اپنے اوپر لگے الزامات کو بے بنیاد بتانے کے لیے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس کی۔

راجستھان: بسوں کی سیاست پر وزیر ٹرانسپورٹ کا بیان

پریس کانفرنس میں ریاستی صدر سچن پائلٹ، جے پور ضلع صدر اور وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سنگھ کھچریاواس بھی سوالوں کے جواب دیتے نظر آئے۔

وزیر پرتاپ سنگھ کھچریاواس نے کہا کہ پہلے یوگی حکومت پریانکا گاندھی کی بسوں کو قبول کرتی ہے اور پھر کہتی ہے کہ یہ بسیں کباڑ ہیں ان کی فٹنس نہیں ہے ان کی لائسنس صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یوپی حکومت نے اجازت دی تب یہ ساری شرائط عائد نہیں کی گئیں۔

کھچریاواس نے کہا کہ انہوں نے بسوں کے کاغذات مانگ کر مرکزی حکومت کے فیصلے کو بھی نظر انداز کیا کیونکہ مرکزی حکومت نے واضح طور پر لکھا ہے کہ 30 جون تک کسی بھی سے دستاویزات کی رسمی شکل لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حکم کے مطابق راجستھان میں یوپی بسوں کو داخلہ دیا جا رہا ہے۔

اسی دوران کھچریاواس نے بل کے معاملے پر کہا کہ یوپی اور راجستھان دونوں میں ٹرانسپورٹ کارپوریشنز ہیں، جو اکثر ایک دوسرے کی بسوں میں باہمی ڈیزل اور پیٹرول کو بھرتی ہیں۔ اس کے لئے فون پر کوئی بات نہیں ہوئی تھی لیکن یوپی کے منیجنگ ڈائریکٹر راج شیکھر کی جانب سے راجستھان روڈ ویز کے سی ایم ڈی نوین جین کو لکھا گیا تھا۔

اس کے بعد بھی راجستھان نے یوپی سے ڈیزل کے پیسے نہیں مانگے لیکن 27 اپریل کو یوپی سے ایک خط آیا جس میں بل بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد بل بھیجا گیا۔

پرتاپ سنگھ نے بتایا کہ 36 لاکھ کے بل میں سے 19 لاکھ روپے اترپردیش کی جانب سے ادا کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان حکومت کے ذریعہ چلنے والی لیبر بسیں جو یوپی جا رہی ہیں اب تک ان میں 2 کروڑ 6 لاکھ خرچ ہوچکے ہیں لیکن پیسے کسی سے بھی نہیں لیے گئے۔

کھچریاواس نے بتایا کہ کانگریس پارٹی کی جانب سے الور، بھرت پور، کرؤلی اور داوسہ سے بسیں حاصل کی گئیں اور ان کی فہرست بھیجی گئی۔ یوپی حکومت نے ان بسوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جو کہ ممکن نہیں تھا پھر بھی یوپی کی حکومت کی اس شرط کو مانا گیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی ان ساری بسوں کو واپس اس الزام کے ساتھ لوٹا دیا گیا کہ سرکاری بسیں راجستھان سے سرحد پر بھیجی گئیں ہیں۔

پرتاپ سنگھ نے کہا کہ ان بسوں میں سے ایک بھی بس سرکاری نہیں تھی ، یہ ساری بسیں پبلک ٹرانسپورٹ بسیں تھیں جو پچھلی حکومت کے دور میں شروع ہوئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ بسوں کے تعلق سے یوپی میں سیاست گرم ہے صورتحال یہ ہے کہ راجستھان روڈ ویز بسیں اترپردیش کے ھترس میں مزدوروں کو چھوڑ کرآتی ہیں۔ یوپی انتظامیہ ان مزدوروں کو ٹرک میں بھر کر بھیجتی ہے اور جب اس ٹرک کا حادثہ ہوتا ہے تو یہ الزام راجستھان حکومت پر عائد کیا جاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.