راجستھان کے ضلع کرولی میں آج کسان سبھا کا انعقاد کیا جائے گا، جس میں کسان رہنما راکیش ٹکیت شرکت کریں گے۔ ٹکیت بدھ کی رات کو بھرت پور میں ٹھہرے، جہاں انہوں نے ای ٹی وہ بھارت سے خصوصی گفتگو کی اور کہا کہ پورے ملک کے کسان زرعی قوانین کے خلاف متحد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ راجستھان میں بھی کسانوں کی مہپنچایت مستقل طور پر کی جارہی ہے تاکہ کسانوں کی تحریک کو مزید تیز رفتار دی جاسکے۔
ٹکیت نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ذریعہ کسانوں کی آواز نہ سننے کے باوجود کسان مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم ایس پی پر قانون ہونا چاہئے، زراعت کا بل واپس لیاجانا چاہئے۔ اس سے ملک کے کسانوں کو فائدہ ہوگا اور یہ ملک کے عام لوگ سمجھ چکے ہیں۔ اگر ایم ایس پی پر کوئی قانون موجود نہیں ہے تو بڑی کمپنیاں سامان سستے میں خریدے گی۔ وہ اپنے گودام میں ذخیرہ کرے گی اور اسے مہنگے دام پر فروخت کرے گی۔ اس چیز کو عام لوگوں نے سمجھا ہے، یہ عام لوگوں اور مزدوروں کی لڑائی ہے۔
راکیش ٹکیت نے کہا کہ ملک کو آزاد کروانے کے لئے 90 سالوں تک لوگوں نے لڑائی لڑی لیکن ہماری لڑائی کو صرف 30 سے 35 سال ہوئے ہیں۔ یہ لڑائی لمبے عرصے تک جاری رہے گی، یہ لڑائی بھارت حکومت کی پالیسی کے خلاف ہے، یہ کسی خاص جماعت کے خلاف لڑائی نہیں ہے۔ یہ ایک نظریاتی انقلاب ہے اور وہ انقلاب جو نظریات سے شروع ہوتا ہے وہ اسی پر ہی ختم ہوتا ہے۔ یہ لڑائی ڈنڈوں اور بندوقوں سے ختم نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ منگل کے روز راکیش ٹکیت راجستھان کے سیکر میں متحدہ کسان مورچہ کی کسان مہپنچایت سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کان کھول کر دہلی سنو، یہ کسان بھی وہی ہیں اور ٹریکٹر بھی وہی ہوں گے۔ اس بار کال پارلیمنٹ کے لئے ہوگی۔ کہہ کر پارلیمنٹ جائیں گے اس بار چار لاکھ نہیں چالیس لاکھ ٹریکٹر جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسان انڈیا گیٹ کے قریب پارکوں میں ہل چلا کر فصلیں اگائے گا۔ یہ بھی کہا کہ متحدہ محاذ پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے کے لئے اس تاریخ کا فیصلہ کرے گا۔ کسان رہنما نے کہا کہ 26 جنوری کے واقعہ میں ملک کے کسانوں کو بدنام کرنے کی سازش کی گئی تھی۔ ملک کے کسان قومی پرچم پسند کرتے ہیں لیکن اس ملک کے رہنماؤں کو پسند نہیں کرتے ہیں۔