اس آرڈر میں راجستھان ہائی کورٹ نے یہ کہا ہے کہ جو بھی ذمہ دار راجستھان مسلم وقف بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب کو مکمل کروا رہے ہیں وہ لوگ اس بات کا خیال رکھیں گے کہ اس انتخاب میں سابق چیئرمین خانو خان بودھوالی شامل نہیں ہوسکیں اور نہ ہی خانو خان بودھوالی خود کسی طرح سے اس انتخاب میں شامل ہوں۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سے راجستھان مسلم بورڈ کے سابق چیئرمین خانو خان بودھوالی کی مشکلات کافی بڑھ گئی ہے، کیونکہ خانو خان بودھوالی دوبارہ سے وقف بورڈ کے چیئرمین کے لیے لڑنے جارہے تھے۔
وہیں اس پورے معاملے کو لےکر وکیل امان اللہ کا کہنا ہے کہ خانو خان بودھوالی پر یہ الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے انصاف آزاد نام کے ایک شہری سے صدر کے طور پر منتخب کرنے کے لئے 2 کروڑ روپے مانگے تھے، جس کے بعد میں انصاف آزاد نام نے جگہ جگہ اپنی گہار لگائی لیکن کسی طرح سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔
مزید پڑھیں:جے پور: مسلم تنظیموں کے ذمہ داران کی ڈی جی پی سے ملاقات
جس کے بعد انصاف آزاد نے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ہائی کورٹ میں ان کی بات سننے کے بعد میں اب خانو خان بودھوالی کے راجستھان مسلم وقف بورڈ کے انتخاب میں حصہ لینے پر پوری طرح سے روک لگادی ہے۔ وہیں راجستھان حکومت، خانو خان بودھوالی، راجستھان سیکرٹری سمیت دیگر لوگوں سے ایک ماہ میں جواب بھی طلب کیا ہے۔