ETV Bharat / city

راجستھان اسمبلی میں 14 اگست کو اعتماد کا ووٹ لانے کی تیاری

بظاہر پائلٹ اور گہلوت کیمپ ایک ساتھ ہیں لیکن وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

assembly
assembly
author img

By

Published : Aug 13, 2020, 9:12 AM IST

راجستھان میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی سچن پائلٹ کیمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اب پائلٹ اور گہلوت کیمپ ایک ساتھ ہیں لیکن اس کے باوجود وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

اس لئے اب گہلوت حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی اعتماد کے ووٹ کی بات کرے یہ نہ کرے گہلوت حکومت خود ہی اسمبلی میں 14 اگست کو ٹرسٹ ووٹ ثابت کرے گی اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا اور حکومت کو اعتماد کا ووٹ مل جاتا ہے تو 15 اگست کو ایم ایل اے کو بھی قید سے آزادی ملے گی۔ اگرچہ اب کانگریس کی حکومت پر کسی قسم کا خطرہ دکھائی نہیں دے رہا ہے اور ایسے میں بی جے پی کی جانب سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائی جائے گی لیکن پھر بھی حکومت خود اعتماد کا ووٹ لائے گی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کانگریس کے پاس 124 ووٹ دکھائی تو دے رہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت تب ہی اس پر یقین کریں گے جب اسمبلی میں ووٹنگ ہوگی۔

اعتماد کا ووٹ لانے کا طریقہ کیا ہے؟

14 اگست کو پہلے دن اسمبلی میں تعزیتی اظہار ہوگا۔ اس کے بعد اسمبلی ایک بار ملتوی کر دی جائے گی۔ اس کے بعد ورک ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں اعتماد کا ووٹ لانے کی تجویز کو منظور کیا جائے گا۔

اس کے بعد 14 اگست کو حکومت ایوان میں اعتماد کا ووٹ لائے گی، جو ووٹ کو ووٹنگ کے بجائے آواز سے منظور کروانے کی کوشش کرے گی حالانکہ صوتی ووٹ کے ذریعے اعتماد کے ووٹ کو منظور کرنا ہے یا نہیں، اس کا انحصار بھی حزب اختلاف پر ہوگا۔

ٹرسٹ ووٹ حاصل کرنے کے بعد حکومت کو 6 ماہ تک فلور ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ اعتماد کا ووٹ لانے کے لئے اسمبلی کے کل اراکین میں سے 20 فیصد یعنی 40 ممبران کو دستخط کرنا ہوں گے اور اس کا نوٹس دینا ہوگا۔ اس کی تیاری کانگریس پارٹی نے کر لی ہے۔

قانون ساز پارٹی کی نشست پر تشویش

کے سی وینوگوپال جے پور پہنچ چکے ہیں۔ اس دوران وہ گہلوت اور پائلٹ کیمپ کے ارکان اسمبلی سے الگ الگ ملاقات کریں گے۔

پائلٹ کیمپ کے ایم ایل ایز کے ساتھ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے درمیان معاہدے کے بعد سچن پائلٹ سمیت تمام ایم ایل ایز جے پور پہنچ چکے ہیں لیکن 2 دن میں نہ ہی پائلٹ کیمپ کے ایم ایل ایز کو مدعو کیا گیا ہے اور نہ پائلٹ اور گہلوت کے مابین ملاقات ہوئی ہے۔ ایسی صورتحال میں اگرچہ سب کچھ ٹھیک نظر آرہا ہے لیکن پھر بھی ان دونوں کیمپوں میں ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان ہے۔

ایسی صورتحال میں کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال جے پور پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ گہلوت اور پائلٹ دونوں کیمپوں کے اراکین اسمبلی سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد قانون ساز پارٹی کا اجلاس بھی ہوسکتا ہے۔

دوسری طرف کانگریس میں بی ایس پی کے 6 ارکان اسمبلی کے انضمام کو بھی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ ہائی کورٹ میں بی ایس پی کی جانب سے اس کے 6 ارکان اسمبلی کے کانگریس پارٹی میں انضمام پر اسپیکر کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں بی جے پی رکن اسمبلی مدن دلاور کی جانب سے بی ایس پی سے کانگریس میں شامل 6 ارکان اسمبلی کے ووٹنگ کے حق پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اگر اس میں ان ارکان اسمبلی کی حمایت میں فیصلہ ہوتا ہے تو سب ٹھیک ہے ورنہ اشوک گہلوت کی مصیبت میں اضافہ ہو جائے گا۔

راجستھان میں راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کی سچن پائلٹ کیمپ کے ساتھ بات چیت کے بعد ایسا لگتا ہے کہ اب پائلٹ اور گہلوت کیمپ ایک ساتھ ہیں لیکن اس کے باوجود وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کسی بھی قسم کا خطرہ مول لینے کے موڈ میں نہیں ہیں۔

اس لئے اب گہلوت حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ کوئی اعتماد کے ووٹ کی بات کرے یہ نہ کرے گہلوت حکومت خود ہی اسمبلی میں 14 اگست کو ٹرسٹ ووٹ ثابت کرے گی اور اگر سب کچھ ٹھیک رہا اور حکومت کو اعتماد کا ووٹ مل جاتا ہے تو 15 اگست کو ایم ایل اے کو بھی قید سے آزادی ملے گی۔ اگرچہ اب کانگریس کی حکومت پر کسی قسم کا خطرہ دکھائی نہیں دے رہا ہے اور ایسے میں بی جے پی کی جانب سے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک نہیں لائی جائے گی لیکن پھر بھی حکومت خود اعتماد کا ووٹ لائے گی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اب کانگریس کے پاس 124 ووٹ دکھائی تو دے رہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت تب ہی اس پر یقین کریں گے جب اسمبلی میں ووٹنگ ہوگی۔

اعتماد کا ووٹ لانے کا طریقہ کیا ہے؟

14 اگست کو پہلے دن اسمبلی میں تعزیتی اظہار ہوگا۔ اس کے بعد اسمبلی ایک بار ملتوی کر دی جائے گی۔ اس کے بعد ورک ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں اعتماد کا ووٹ لانے کی تجویز کو منظور کیا جائے گا۔

اس کے بعد 14 اگست کو حکومت ایوان میں اعتماد کا ووٹ لائے گی، جو ووٹ کو ووٹنگ کے بجائے آواز سے منظور کروانے کی کوشش کرے گی حالانکہ صوتی ووٹ کے ذریعے اعتماد کے ووٹ کو منظور کرنا ہے یا نہیں، اس کا انحصار بھی حزب اختلاف پر ہوگا۔

ٹرسٹ ووٹ حاصل کرنے کے بعد حکومت کو 6 ماہ تک فلور ٹیسٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ اعتماد کا ووٹ لانے کے لئے اسمبلی کے کل اراکین میں سے 20 فیصد یعنی 40 ممبران کو دستخط کرنا ہوں گے اور اس کا نوٹس دینا ہوگا۔ اس کی تیاری کانگریس پارٹی نے کر لی ہے۔

قانون ساز پارٹی کی نشست پر تشویش

کے سی وینوگوپال جے پور پہنچ چکے ہیں۔ اس دوران وہ گہلوت اور پائلٹ کیمپ کے ارکان اسمبلی سے الگ الگ ملاقات کریں گے۔

پائلٹ کیمپ کے ایم ایل ایز کے ساتھ راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کے درمیان معاہدے کے بعد سچن پائلٹ سمیت تمام ایم ایل ایز جے پور پہنچ چکے ہیں لیکن 2 دن میں نہ ہی پائلٹ کیمپ کے ایم ایل ایز کو مدعو کیا گیا ہے اور نہ پائلٹ اور گہلوت کے مابین ملاقات ہوئی ہے۔ ایسی صورتحال میں اگرچہ سب کچھ ٹھیک نظر آرہا ہے لیکن پھر بھی ان دونوں کیمپوں میں ایک دوسرے پر اعتماد کا فقدان ہے۔

ایسی صورتحال میں کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال جے پور پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ گہلوت اور پائلٹ دونوں کیمپوں کے اراکین اسمبلی سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کریں گے۔ اس کے بعد قانون ساز پارٹی کا اجلاس بھی ہوسکتا ہے۔

دوسری طرف کانگریس میں بی ایس پی کے 6 ارکان اسمبلی کے انضمام کو بھی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ ہائی کورٹ میں بی ایس پی کی جانب سے اس کے 6 ارکان اسمبلی کے کانگریس پارٹی میں انضمام پر اسپیکر کے فیصلے پر روک لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ میں بی جے پی رکن اسمبلی مدن دلاور کی جانب سے بی ایس پی سے کانگریس میں شامل 6 ارکان اسمبلی کے ووٹنگ کے حق پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اگر اس میں ان ارکان اسمبلی کی حمایت میں فیصلہ ہوتا ہے تو سب ٹھیک ہے ورنہ اشوک گہلوت کی مصیبت میں اضافہ ہو جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.