انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ بات غلط ہو جاتی ہے تو پھر دنیش شرما اور یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے عہدوں سے استعفی دینا چاہئے۔
گذشتہ کئی روز سے راجستھان میں چلی بس سیاست بدھ کے روز ختم ہوگئی۔ یوپی کی سرحد پر کھڑی بسوں کو اترپردیش جانے کی اجازت نہیں ملی، جس کی وجہ سے بسیں واپس لوٹ گئیں۔ اس معاملے میں اب کانگریس اور بی جے پی قائدین کے مابین لفظی جنگ شروع ہوگئی ہے۔
ایک طرف اتر پردیش کے رہنماؤں کی جانب سے یہ الزامات عائد کیے گئے تھے کہ راجستھان کی سرحد پر جو بسیں کھڑی ہیں وہ سرکاری بسیں ہیں اور راجستھان میں سرکاری مشینری کا استعمال کیا جارہا ہے۔
اس کا جواب دیتے ہوئے راجستھان کے وزیر ٹرانسپورٹ پرتاپ سنگھ کھاچریاواس نے کہا کہ اگر اترپردیش کے نائب وزیر اعلی دنیش شرما یہ ثابت کرسکتے ہیں کہ ایک بھی بس سرکاری تھی تو میں استعفی دے دوں گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ بات غلط نکلتی ہے تو پھر دنیش شرما اور یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے عہدوں سے استعفی دینا چاہئے۔
نیز وزیر پرتاپ سنگھ کھاچریاواس نے کہا کہ فٹنس کے نام پر ان بسوں کو روکنا غلط تھا۔ جبکہ مرکزی حکومت کی طرف سے واضح حکم ہے کہ 30 جون تک ایسی بسوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہوگی، جن کی فٹنس فروری کے مہینے میں ختم ہوگئی ہے۔ ایسی صورتحال میں اترپردیش حکومت خود مرکزی حکومت کی بات قبول نہیں کررہی ہے۔ ایسی صورتحال میں مرکزی حکومت کو یوگی حکومت کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے۔