اشوک گہلوت نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ ان نئے زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو کسانوں کا احتجاج بھی فوری طور پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 42 دنوں سے اپنا گھر بار چھوڑ کر ٹھنڈ اور بارش میں بیٹھے کسانوں کے مفاد میں عدالت عظمیٰ کو از خود نوٹس لے کر انصاف کرنا چاہئے۔ اس تحریک میں اب تک 50 کسان ہلاک ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ’سینٹرل وسٹا پروجیکٹ‘ کی منظوری دے دی ہے۔ عالمی وبا کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے معاشی بحران میں اس منصوبے کو ٹالا جاسکتا تھا۔ 18 دسمبر کو کسانوں کے معاملہ پر سماعت کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت سے زرعی قوانین ملتوی کرنے پر غور کرنے کو کہا تھا ۔
دوسری جانب سابق نائب وزیر اعلی سچن پائلٹ نے کہا ہے کہ جب کسانوں نے شروع سے ہی واضح کردیا تھا کہ یہ قوانین زراعت اور کسانوں کے خلاف ہیں ، تو پھر مرکزی حکومت بار بار بات چیت کے نام پر کسانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کیوں کر رہی ہے۔ کسانوں کو دھوکہ دینے کے بجائے حکومت کو ان کی پریشانیوں کا مناسب حل تلاش کر کے راج دھرم ادا کرنا چاہئے۔
یو این آئی