راجستھان اور اترپردیش کے مابین ان دنوں بسوں کی سیاست بہت زوروں پر ہے۔ اس سیاست کے تعلق سے جمعہ کو راجستھان پردیش کانگریس ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کی گئی۔
پریس کانفرنس میں راجستھان کانگریس کے صدر سچن پائلٹ نے کہا کہ اس کورونا بحران کے باوجود یہاں آنا پڑ رہا ہے۔ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یوپی حکومت انسانیت کے خاطر کیے گئے کاموں میں رخنہ ڈال رہی ہے۔
سچن پائلٹ نے کہا کہ بسوں کے تعلق سے یہ الزام عائد کیے جا رہے ہیں کہ بسیں سرکاری تھیں اور بسوں کی تعداد اور کاغذ مکمل نہیں تھا۔ جبکہ ان بسوں کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بسیں اے آئی سی سی کی جنرل سیکریٹری کے کہنے پر ریاستی کانگریس نے فراہم کرائی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ' پہلے لاک ڈاؤن کے بعد جب مہاجر مزدوروں نے پیدل سائیکل سے یا کسی بھی طرح اپنے اپنے گھروں کو لوٹنے کا بیڑا اٹھایا تب ان کی پریشانی مجبوری کو دیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی کی قومی صدرسونیا گاندھی نے فیصلہ کیا کہ مزدوروں کو لانے کے اخراجات کانگریس پارٹی برداشت کرے گی۔
سچن پائلٹ نے کہا کہ اس فیصلے پرمرکزی حکومت میں ہلچل مچ گئی جبکہ اس سے قبل مرکزی حکومت کی جانب سے کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ پرینکا گاندھی نے لوگوں کو لے جانے کے لئے یوپی حکومت کو ایک ہزار بسیں دینے کا فیصلہ کیا۔ لیکن کانگریس پارٹی کے اس ہمدردانہ جذبہ پر پانی پھیرتے ہوئے یوپی حکومت نے سیاست کے پیش نظرکافی بسیں واپس کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک یہ دیکھا گیا ہے کہ اپوزیشن حکمران جماعت پر الزامات عائد کرتی ہے، لیکن یہ پہلا موقع ہے جب حکمران جماعت حزب اختلاف پر الزام لگا رہی ہے کہ وہ مدد کرنے کی کوشش کررہی ہے۔اگر یوپی سرکار نے ان بسوں کو دل سے قبول کرلیا ہوتا تو ہم سب تہہ دل سے ان کا شکریہ ادا کرتے اور کام کرنے کا یہی صحیح طریقہ ہوتا۔ لیکن اس کے برعکس یوپی سرکار بسوں کا انتظام دیکھ کر تلملا اٹھی اور ہمارے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
سچن پائلٹ نے کہا کہ کورونا وائرس ابھی ختم نہیں ہوا ہے، روز بروز متاثرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوتا ہی جا رہا ہے ایسے میں یو پی حکومت کو لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے تمام کاموں کے لئے سیاست سے دور رہنا چاہئے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یوپی سرحد پر بھیجی گئیں 1ہزار 25 بسوں سے حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔