ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور کے کسان بھون میں آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی کی جانب سے پریس کانفرنس کے ذریعے یہ اعلان کیا گیا ہے کہ راجستھان کے کسانوں کا اگلا دستہ 12 دسمبر کو دہلی کے سرحدوں پر احتجاج کر رہے کسانوں کی حمایت میں دہلی کی جانب کوچ کرے گا، اس دستے میں شامل کسان خیمہ زن ہونے کے لیے اپنے ساتھ کھانے پینے کے سامان کے علاوہ دیگر ضروری سامان بھی لے کر جائیں گے۔
کسان سنگھرس سمیتی کے ڈاکٹر سنجے مادھو نے بتایا کہ راجستھان کے کسان راجستھان دہلی سرحد کے مختلف مقامات پر قیام پذیر ہیں، اب 12 دسمبر کو کسان ریاست کے مختلف مقامات سے روانہ ہونے کے بعد کوٹ پتلی پہنچیں گے، جہاں سے دہلی کی جانب اجتماعی طور پر کوچ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں کہیں بھی پولیس انہیں روکنے کی کوشش کرے گی، وہیں پر خیمہ زن ہوجایا جائے گا، اس لیے ان دستوں میں شامل کسان اپنے ساتھ رسد اور دیگر ضروری سامان ساتھ لے کر جائیں گے۔
مزید پڑھیں:
سنگھو بارڈر پر بیٹھے کسانوں کے خلاف مقدمہ درج
کسانوں کی آمدنی: راہل گاندھی کی مودی پر نکتہ چینی
سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی کے تارا سنگھ سدھو کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اپنے پسندیدہ صنعتکاروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے یہ نئے قوانین بنائے ہیں، لہذا حکومت کے ساتھ ساتھ ان صنعتکاروں کی مصنوعات کا بھی بائیکاٹ کیا جائے گا، انہوں نے کسانوں سے امبانی اور اڈانی کی مختلف مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
اس تحریک کو تیز کرنے کے لیے آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے ضلع اور تحصیل سطح پر بھی مظاہروں کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے تحت احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ پتلوں کو بھی نذر آتش کیا جائے گا، کسان سنگھرش سمیتی کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے تمام عوامی نمائندے ان قوانین کے بارے میں جھوٹ پھیلا رہے ہیں، اس لیے ان کا بھی گھیراو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔