جمال صدیقی نے کہا کہ جب ہماری حکومت ریاست راجستھان میں تھی تو جتنی بھی کمیٹی تھی جن میں حج کمیٹی ہو یا پھر اقلیتی محکمہ سبھی جگہوں کی کمیٹیوں کو برخاست کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تب آر پی اے سی اس میں ایک مسلم ممبر کو بھی شامل کیا گیا تھا لیکن کافی زیادہ شرم کی بات ہے کہ آج راجستھان کی کانگریس حکومت کی جانب سے آر پی ایس سی میں ایک بھی مسلم کو شامل نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ یہاں پر ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت و دوستی کا تو نعرہ دیتے ہیں لیکن سبھی کو ساتھ لے کر کام نہیں کرتے اس لئے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ پچاس برس تک کانگریس کی واپسی نہی ہوسکتی، انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے اقلیتوں کو توجہ نہیں دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو سوال آپ مجھ سے کر رہے ہیں وہی سوال مسلمانوں سے کرے کی جہاں پر عزت نہی ملتی ہے، جہاں پر انصاف نہیں ملتا ہے اس در کیوں بیٹھے ہیں، ہم تو یہاں پر محبت تقسیم کرنے کے لیے آئے ہیں، انہوں نے کہا کی جب بی جے پی کی افتتاح ہوئی تھیں تو مسلمانوں نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا، اس وقت سکندر خان نے جو نعرہ دیا تھا اگر مسلمان ہمارے ساتھ آتا تو دو سو میں سے پچاس امیدوار ہمارے پاس میں دم دار ہوتے، آج ہمارے پاس لوگوں کی تعداد کم ہے ہم لوگ تیاری کر رہے ہیں پیاری بہترین ہونے کی وجہ سے دھیرے دھیرے تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کی گلی سے لے کر دہلی تک ہم لوگوں کو بجے پی کے ساتھ جوڑیں گے اور آنے والے وقت میں انشاءاللہ مضبوطی کے ساتھ میں ہم انتخاب لڑیں گے اور جو بھی دوریاں ہیں ہم ان دوریو کو پورا کریں گے،
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر کی ای ٹی وی بھارت سے خاص بات - تعداد میں اضافہ
بی جے پی اقلیتی مورچہ کے قومی صدر جمال صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران کہا کہ دارالحکومت جے پور کے نگر نگم انتخابات اور کام کا آغاز کرنے کے لیے بہادروں کی سرزمین اور خواجہ حسن معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کی درگاہ میں حاضری دی، صدیقی نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ آج یہاں سے دعائیں ملیں گی اور ہم اپنے مقصد میں کامیاب ہوں گے۔
جمال صدیقی نے کہا کہ جب ہماری حکومت ریاست راجستھان میں تھی تو جتنی بھی کمیٹی تھی جن میں حج کمیٹی ہو یا پھر اقلیتی محکمہ سبھی جگہوں کی کمیٹیوں کو برخاست کر دیا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت تھی تب آر پی اے سی اس میں ایک مسلم ممبر کو بھی شامل کیا گیا تھا لیکن کافی زیادہ شرم کی بات ہے کہ آج راجستھان کی کانگریس حکومت کی جانب سے آر پی ایس سی میں ایک بھی مسلم کو شامل نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ یہاں پر ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت و دوستی کا تو نعرہ دیتے ہیں لیکن سبھی کو ساتھ لے کر کام نہیں کرتے اس لئے ہم یہی کہہ سکتے ہیں کہ پچاس برس تک کانگریس کی واپسی نہی ہوسکتی، انتخابات میں بی جے پی کی جانب سے اقلیتوں کو توجہ نہیں دینے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ جو سوال آپ مجھ سے کر رہے ہیں وہی سوال مسلمانوں سے کرے کی جہاں پر عزت نہی ملتی ہے، جہاں پر انصاف نہیں ملتا ہے اس در کیوں بیٹھے ہیں، ہم تو یہاں پر محبت تقسیم کرنے کے لیے آئے ہیں، انہوں نے کہا کی جب بی جے پی کی افتتاح ہوئی تھیں تو مسلمانوں نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا، اس وقت سکندر خان نے جو نعرہ دیا تھا اگر مسلمان ہمارے ساتھ آتا تو دو سو میں سے پچاس امیدوار ہمارے پاس میں دم دار ہوتے، آج ہمارے پاس لوگوں کی تعداد کم ہے ہم لوگ تیاری کر رہے ہیں پیاری بہترین ہونے کی وجہ سے دھیرے دھیرے تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کی گلی سے لے کر دہلی تک ہم لوگوں کو بجے پی کے ساتھ جوڑیں گے اور آنے والے وقت میں انشاءاللہ مضبوطی کے ساتھ میں ہم انتخاب لڑیں گے اور جو بھی دوریاں ہیں ہم ان دوریو کو پورا کریں گے،