ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں رام پال کے پیروکار اس لیے پکڑے گئے ہیں کیوں کہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ہندو مذہب کے دیوی دیوتاؤں کی توہین اور انہیں بدنام کرنے کے لیے سماج میں ایسی کتابیں تقسیم کی ہیں جس میں اشتعال انگیز مواد شائع ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ اس معاملے میں اندور پولیس نے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے اور ساتھ ہی ان کے قبضے سے قابل اعتراض کتابیں بھی ضبط کرلی ہیں۔
شہر اندور کے ایک سابق کونسلر لوکیندر سنگھ راٹھور نے کچھ لوگوں پر ہندو دیوتاؤں کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سابق کونسلر لوکیندر سنگھ راٹھور کا کہنا ہے کہ ملزم چانکیہ پوری چوراہے پر کچھ قابل اعتراض کتابیں فروخت کررہے تھے۔ جس میں ہندو دیوتاؤں کی کھلم کھلا توہین کی گئی ہے۔اس سلسلے میں پولیس میں شکایت درج کی گئی تھی جس کے بعد تین ملزمان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزمان کے قبضے سے ملی کتابوں کا مواد قابل اعتراض ہے اور سی ایس پی بی ایس پرہار نے بتایا کہ معاملے کی تفتیش کی جارہی ہے تاہم تفتیش کی بنیاد پر مزید کارروائی کی جائے گی۔
کہا جارہا ہے کہ ملزموں نے خود کو ستلوک آشرم کے رام پال کا پیروکار بتایا ہے تاہم یہ وہی رامپال ہیں جو ریاست ہریانہ کے شہر حصار میں مذہب کے نام پر لوگوں کو گمراہ کرکے اپنا کاروبار چلا رہا تھے اور آشرم کی آڑ میں غیر قانونی کام کیا کرتے تھے۔
واضح رہے کہ چار خواتین اور ایک بچے کے قتل کی پاداش میں عدالت نے رام پال کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
رام پال اپنا الگ مذہب بنانا چاہتا تھا اس کے لیے ان کے کبیرپینتھی پیروکاروں نے قومی اقلیتی کمیشن کو خطوط بھی لکھا جس میں انہوں نے انہیں اقلیتی برادری کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس خط کو یہ جواب دیتے ہوئے مسترد کردیا گیا کہ کبیرپنتھی کوئی الگ مذہب نہیں ہے اور کوئی بھی اس کا پیروکار ہوسکتا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ابھی بہت سے لوگ اس فرقے سے وابستہ ہیں جو لوگ اس نظریہ پر چلتے ہیں ان کا ماننا ہے کہ رام پال سب کچھ ہیں اور یہی مطلق حقیقت ہے۔