مدھیہ پردیش: ریاست مدھیہ پردیش کے صنعتی شہر اندور کے بال گنگا تھانہ علاقے میں چوڑی فروخت کرنے والے کے اقلیتی نوجوان کے ساتھ دیر رات ہجومی تشدد کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اکثریتی علاقے میں چوڑیاں فروخت کرنے پہنچا تھا۔ جہاں پہلے اس سامان کو نکال کر پھینکا گیا اور نام پوچھ کر مارپیٹ کی گئی۔
جانکاری کے مطابق اترپردیش کے ہردوئی ضلع کے رہنے والا تسلیم نامی اندور کے گووند نگر کالونی، بال گنگا علاقے میں چوڑی فروخت کرنے پہنچا تھا، جہاں وہ ہجومی تشدد کے شکار ہوگیا۔
سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے تسلیم نامی شخص سے ہجوم نام پوچھ رہا ہے، اس کے سامان کو نکال کر پھینک رہا ہے۔ پھر نام پوچھ کر پیٹائی کر رہا ہے۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اقلیتی طبقے کے اندر غصہ پھوٹ پڑا اور انہوں نے تھانے کا گھیراؤ کر ہجومی تشدد کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے بالآخر احتجاج کے کئی گھنٹوں کے بعد معاملہ درج کر کارروائی شروع کر دی ہے۔ وہیں تشدد کا شکار ہوئے تسلیم نے کہا کہ میں چوڑی فروخت کرنے کے لئے وہاں پہنچا تھا مگر انہوں نے (ہجومی بھیڑ نے) میرا نام پوچھنے کے بعد مارپیٹ شروع کردی۔
مزید پڑھیں: نوجوان لڑکی سمیت تین لوگ ہجومی تشدد کا شکار۔ ویڈیو وائرل
تھانے میں تسلیم کے ذریعے دیے گئے درخواست میں کہا گیا ہے کہ میں بال گنگا علاقے میں چوڑی فروخت کر رہا تھا کہ پانچ چھ کی تعداد میں افراد جمع ہوئے اور سامان کو پھینک کر مار پیٹ کر دی، گالی دی، ساتھ ہی نقد 10 ہزار روپے بھی لے گئے۔
وہیں مقامی پولیس سپرنٹنڈنٹ آشوتوش باگری نے کہا کہ ایک ویڈیو وائرل ہورہا تھا، مگر اس کی شکایت کرنے والا کوئی تھانے نہیں پہنچا تھا، جیسے ہی تھانے میں شکایت موصول ہوئی ہے ہم نے کارروائی شروع کر دی ہے اور جو بھی مناسب کارروائی ہوگی وہ کی جائے گی کوئی بھی بخشا نہیں جائے گا۔