سخت سردی کے موسم میں بھی قومی شہریت ترمیمی قانون قومی شہریت رجسٹرڈ اور قومی آبادی رجسٹر کے خلاف احتجاجی مظاہرے ملک بھر میں جاری ہیں۔ جہاں مردوں نے اس کے خلاف آواز بلند کر رکھی ہے وہیں خواتین بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں ہیں۔ شاہین باغ نے احتجاجی مظاہرے کے لیے جہاں ملک میں اپنی منفرد شناخت بنالی ہے، وہیں اب اس طرز پر ملک میں 50 سے بھی زیادہ مقامات پر خواتین کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
اندور میں بھی تین روز سے ماڑیک باغ کے علاقے میں خواتین کا مظاہرہ جا ری ہے، جبکہ صوبے میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود ان کو چوبیس گھنٹے سے زیادہ انتظامیہ سے مظاہرے کی اجازت نہیں مل رہی ہے پھر بھی وہ ہر 24 گھنٹے میں مظاہرہ کی اجازت لے آتی ہیں۔
گزشتہ روز کمیونسٹ پارٹی کی سابق رکن اسمبلی سوبھاشنی علی نے مظاہرین کو خطاب کیا اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ دستور پر حملہ ہے ہندوستان میں پیدا ہونے والا ہر شخص شہری ہے اور یہ حق ہم کو دستور نے دیا ہے جو کوئی چھین نہیں سکتا'۔