شہریت ترمیمی قانون بننے کے بعد سے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی کے مسلم کارکنان اور عہدیداران ناراض چل رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ہم کب تک ہماری برادری کو یہ یقین دہانی کراتے رہیں گے کہ بی جے پی ان کے حقوق کی حفاظت کرےگی۔
پریس کانفرنس کے دوران اقلیتی رہنما رازق فرشی والا نے کہا کہ 'کچھ بات تو ہوتی ہے، یوں ہی کوئی بے وفا نہیں ہوتا۔ شروعات میں تین طلاق، کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اس کے بعد بابری مسجد کا فیصلہ، ہم نے ان مذکورہ معاملات میں کوئی ہندو مسلمان نہیں کیا۔ لیکن اب سی اے اے لاکر ہندو مسلمان کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا اس ملک میں اب ہندو مسلمان کے معاملات ختم ہونے چاہییں لیکن ایک کے بعد ایک معاملات سامنے آرہے ہیں جس کی وجہ سے معیشت اور روزگار جیسے اہم موضوعات پرتبادلہ خیال نہیں ہو پا رہاہے۔ ہم کب ملک کی ترقی کی بات کریں گے؟ سی اے اے، این آر سی، این پی آر جو نافذ ہونے والے ہیں، اس سے حکومت کیا چاہتی ہے؟ اب ہندو مسلمان کا قصہ ختم ہونا چاہیے'۔
بھارتیہ جنتا پارٹی سے استعفی دینے والوں میں اندور کے ساتھ ہی مالوہ نماڑ سے لگے علاقوں کے 80 سے زائد کارکنان اور عہدیداران شامل ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بی جے پی اب سب کی پارٹی نہیں رہی، یہاں سب کے لیے انصاف نہیں بچا، جس قانون کی ضرورت نہیں اس کی تشکیل کر دی گئی، اس سے ہم ناراض ہو کر پارٹی سے استعفی دے رہے ہیں۔