ریاست تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے چندرشیکھر راؤ اقلیتوں کو خود کفیل بنانے کے خاطر ایک فلاحی اسکیم اور بجٹ کی اجرائی کا دعویٰ کیا تھا، لیکن بروقت خاطر خواہ بجٹ کی اجرائی عمل میں لانے میں ناکام ہیں، جبکہ دوسری جانب اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کی قرضہ جات اسکیم گزشتہ تقریبا تین برس سے بند پڑی ہوئی ہے۔
حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمات کے اعلانات کیے گئے تھے جیسے ڈرائیور کم اونر، اپنا آٹو، اوور سیز اعلی تعلیم اسکالرشپ، ہنر مند کورس، فون ریپیرنگ ٹریننگ، کمپیوٹر ہارڈ ویئر انجینئرنگ، لینگویج، اور ڈی ٹی پی، خواتین کے لیے بیوٹیشن کورس، ٹیلرنگ کٹنگ، ایمبرائیڈری، فیس ریمبر سمنٹ اسکیم و دیگر سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
عوام اس کی اسکیمات حاصل کرنے کے لیے کارپوریشن کے تین برس سے مسلسل چکر کاٹ رہی ہیں اور والدین کارپوریشن کے عہدے داروں سے رابطہ کرنے کے بعد انھیں کوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق کارپوریشن میں تقریبا دس پندرہ ارکان عملہ خدمت انجام دے رہے ہیں، سابقہ میں 65 ملازمین سبکدوش ہوچکے ہیں، ان کی جگہ کسی کو ملازمت بھی نہیں دی گئی ہے جس کی وجہ سے آوٹ سورسینگ کے ملازمین کام کر رہے ہیں۔