جنسی زیادتی کا یہ معاملہ تلنگانہ کے ضلع ظہیرآباد کے سنگاریڈی میں پیش آیا۔ خاتون کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد ملزمین کرناٹک فرار ہوگئے۔
اس ضمن میں پولیس کی ایک ٹیم تشکیل دی گئی، پولیس کی اس ٹیم نے پوری تفتیش کے بعد تلاش شروع کی اور کرناٹک کے بیدر شہر میں ملزمین کی موجودگی کا پتہ لگایا۔
پولیس نے بیدر پہنچکر ان کے ٹھکانے کا پتہ لگایا تب ملزمین وہاں سے بذریعہ کار فرار ہوگئے، پولیس نے ان کا پیچھا کیا اس دوران ملزمین کی کار الٹ گئی جس میں ایک ملزم کی موت ہوگئی، اور دونوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
جنسی زیادتی کے ملزمین کو سزا دینے پوکسو جیسا سخت قانون بنایا گیا ہے مگر یہ شرمناک واقعات ختم ہوتے نظرنہیں آرہے ہیں۔
واضح رہے کہ تلنگانہ پولیس نے دیشا جنسی زیادتی اور قتل کیس میں ملوث ملزمین کا انکاونٹر کیا تھا۔
اترپردیش میں اناو جنسی زیادتی کے حقائق سے پورا ملک ہل گیا تھا۔
جنسی زیادتی کے ایک بعد دیگر واقعات سے معاشرہ میں ایک قسم کی بے چینی، خوف وہراس اور تشویش پائی جارہی ہے، حالانکہ جنسی زیادتی کی روک تھام کے لیے قانون بھی بنائے گئے مگر اس طرح کے واقعات ختم نہیں ہورہے ہیں۔
خواتین اور خاص طور معصوم بچے ہماری نگہداشت، پیار اور دیکھ بھال کے لائق ہوتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں جہاں دوسری اخلاقی، سماجی اور معاشی برائیاں پنپ رہی ہیں اور روز بروز جرائم کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے، وہیں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھی روزافزوں بڑھتے جا رہے ہیں۔
خواتین اور بچیوں کوایسے واقعات سے بچانا نہ صرف والدین بلکہ معاشرے اور حکومت کی ذمہ داری بھی ہے۔ کیونکہ پراعتماد اور محفوظ بچے اور بچیاں ہی ہمارے محفوظ مستقبل کے ضامن ہیں۔