عدالت نے تلنگانہ حکومت کے ساتھ ساتھ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ حسین ساگر میں مورتیوں کے وسرجن کی اجازت نہ دیں اور پلاسٹر آف پیرس سے بنی مورتیوں کے ربرڈیمس میں وسرجن کے خصوصی انتظامات کئے جائیں۔ عدالت نے حکام پر زوردیا کہ وہ چھوٹی اور ماحول دوست گنیش کی مورتیوں کی حوصلہ افزائی کرے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام اقدامات کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے کہ گنیش کے اسٹالس کے قریب عوام کے ہجوم کو روکا جائے۔
وینو مادھو نامی وکیل نے حسین ساگر جھیل میں گنیش اور دُرگا کی مورتیوں کے وسرجن کے خلاف عدالت میں عرضی داخل کی تھی جس کی تفصیلی سماعت کے بعد عدالت نے فیصلہ کو محفوظ رکھا تھا اور آج عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا۔
یہ بھی پڑھیں:اورنگ آباد: گنیش تہوار کے موقع پر کورونا قواعد کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں
عدالت نے یہ بھی ہدایت دی کہ دوردراز کے علاقوں سے شردھالوووں کو حسین ساگر آنے سے روکا جائے۔ ساتھ ہی جی ایچ ایم سی کے عہدیدار وسرجن کے دن مفت ماسکس تقسیم کرے، ماحولیات کو آلودہ بنانے والی مورتیوں کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے اور دس بجے شب کے بعد کسی بھی قسم کی صوتی آلودگی نہ ہونے پائے۔ ریاستی حکومت سے خواہش کی گئی کہ وہ میڈیا کے ذریعہ اس کی بڑے پیمانہ پر تشہیر کرے۔
یو این آئی