بجٹ میں سب سے زیادہ 25 ہزار کروڑ روپے زراعت کے شعبہ کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ دیگر محکموں کے لیے مختص بجٹ اس طرح ہیں۔
- کسانوں کے رعیتو بندھو اسکیم کے لیے 14,800 کروڑروپے
- آبپاشی کے لیے 16,931کروڑروپے
- جامع سروے کے لیے 400 کروڑروپے
- پنشن آسرا کے لیے 1,1,728کروڑروپے
- کلیان لکشمی کے لیے 2750کروڑروپے
- یاسی خصوصی فنڈ کے لیے 21,306کروڑروپے
- وائی ایس ٹی ایس خصوصی فنڈ کے لیے 21,306 کروڑروپے
- بنکروں کے لیے 338کروڑروپے
- بی سی کارپوریشن کے لیے 1000کروڑروپے
- بی سی بہبود محکمہ کے لیے 5522کروڑروپے
- اقلیتی بہبود کے لیے 1606کروڑروپے
- خواتین اور بچوں کی فلاح و بہبود کے لیے 1702کروڑروپے
- موسی ندی 200کروڑروپے
- میٹرو ٹرین کے لیے 1000کروڑروپے
- ورنگل کارپوریشن کے لیے 250کروڑروپے
- کھمم کارپوریشن کے لیے 150کروڑروپے
- شہری ترقیاتی محکمہ کے لیے 15,030کروڑروپے
- محکمہ صحت کے لیے 6295کروڑروپے
- اسکول ایجوکیشن کے لیے 11735کروڑروپے
- اعلی تعلیم کے لیے 1873کروڑروپے
- بجلی کے لیے 11046
- صنعت کے لیے 3077کروڑروپے
- آئی ٹی کے لیے 360کروڑروپے
- آر ٹی سی کے لیے 1500کروڑروپے
- محکمہ جنگلات کے لیے 1276کروڑروپے
- مندروں کے لیے کروڑروپے720
- نئی سیکرٹریٹ کے لیے 610کروڑروپے
- محکمہ عمارت و شواراع کے لیے 8788کروڑروپے
- نئے او آرآر کے لیے 750کروڑ روپے،
- محکمہ داخلہ کے لیے 6465کروڑروپے
- سیول سپلائی محکمہ کے لیے 2363کروڑروپے
- محکمہ سیاحت کروڑروپے کے لیے 726
یواین آئی