ETV Bharat / city

غیرریاستی مزدوروں کو آبائی مقامات تک بحفاظت پہنچایا جائے - غیرریاستی مزدوروں

ریاست تلنگانہ ضلع وقارآباد سے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی نے ضلع وقارآباد کی سرکاری اداروں سے اپیل کی ہے کہ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے ساتھ اپنائیت کا معاملہ کرتے ہوئے ان کے قیام و طعام کا انتظام کیاجائے بصورت دیگر ان کے ٹرانسپورٹیشن کا معقول نظم کرے تاکہ وہ آبائی مقامات تک بحفاظت پہنچ سکیں۔

Maulana Muhammad Abdullah Azhar Qasmi, President of Jamiat Ulema-i-Hind from Waqarabad District has appealed to the government agencies of Waqarabad District.
ضلع وقارآباد سے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی نے ضلع وقارآباد کی سرکاری اداروں سے اپیل
author img

By

Published : May 9, 2020, 7:47 PM IST

مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد تلنگانہ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان وہ مزدور طبقہ ہے جو اپنی آل اولاد کا پیٹ پالنے اور ان کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے اپنا پیارا آبائی مقام، پھول جیسے معصوم بچے، اعزاء اور اقرباء سے دور اجنبی مقامات پر پردیسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ درحقیقت ہماری معشیت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان کی دن و رات کی کڑی محنت کے بغیر بڑی بڑی کمپنیاں،لمبی چوڑی سڑکیں، بلند و بالا عمارتیں، عالیشان کوٹھیاں، لہلہاتی کھیتیاں اور سرکاری و غیرسرکاری دفتری کاروائیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں لیکن افسوس کہ جو مزدور دن و رات پسینہ بہاکر عالیشان عمارتیں اور کوٹھیاں بناتا ہے ان میں رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں اور امیر کبیر لوگوں کی مہنگی اور چمکتی کاروں کے لیے جو لمبی چوڑی سڑکیں بناتا ہے ان پر چلچلاتی دھوپ میں سینکڑوں کلو میٹر کا پیدل سفر ان کا مقدر بن گیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران ہزاروں کی تعداد میں مزدور ملک کی مختلف ریاستوں سے کھانے کے لیے اناج، سر چھپانے کے لیے چھت اور مناسب ٹرانسپورٹیشن کے فقدان کی وجہ سے سینکڑوں کلو میٹرز کا سفر اپنی جان ہتھیلی پہ لے کر پیدل ہی طئے کرنے پر مجبور ہیں اور تا حال دوران سفر کئی مزدور لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

کسی کو گرمی کی شدت نے تو کسی کو غلہ پانی کے فقدان نے اپنا شکار بنا لیا ہے۔ کل مہارشٹر میں ان بے یار و مددگار مزدوروں کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا وہ انتہائی دل خراش اور ان تمام لوگوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے جن میں ذرا سی بھی انسانیت نام کی کوئی چیز ہو،

اورنگ آباد اور جالنہ کے بیچ 45 کلو میٹر کا پیدل سفر کرکے جب مزدوروں کا ایک قافلہ تھک ہار کر ریلوے ٹریک کو ہی اپنا بچھونا بناکر لیٹ گیا تو ایک مال گاڑی انہیں روندتے ہوئے گزر گئی اس المناک حادثہ میں 16 مزدورں کی جان چلی گئی اور کئی ایک بری طرح زخمی ہوچکے ہیں۔

سوال یہ ہیکہ آخر ان بے کس اور لاچار مزدوروں کی کسمپرسی اور اموات کا ذمہ دار کون ہے؟ اور کس کو اس کا جواب دہ بنایا جائے؟ ان مزدوروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور غیر انسانی سلوک کا الزام کس کے سر رکھا جائے؟

انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کا رویہ نہایت افسوسناک ہے، حکومتیں اگر انہیں آمدورفت کی سہولیات فراہم نہیں کرسکتیں تو کم از کم اپنے اپنے مقامات پر ان کے قیام و طعام کا مناسب نظم کرنا چاہئے جو کہ ندارد ہے۔

جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد کی سرکاری اداروں سے پر زور اپیل ہے کہ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے ساتھ اپنائیت کا معاملہ کرتے ہوئے ان کے قیام و طعام کا انتظام کیاجائے، بصورت دیگر ان کے ٹرانسپورٹیشن کا معقول نظم کرے تاکہ وہ آرام سے اپنے آبائی مقامات تک پہنچ سکیں۔

مولانا محمد عبداللہ اظہر قاسمی صدر جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد تلنگانہ نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان وہ مزدور طبقہ ہے جو اپنی آل اولاد کا پیٹ پالنے اور ان کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے اپنا پیارا آبائی مقام، پھول جیسے معصوم بچے، اعزاء اور اقرباء سے دور اجنبی مقامات پر پردیسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

یہ درحقیقت ہماری معشیت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان کی دن و رات کی کڑی محنت کے بغیر بڑی بڑی کمپنیاں،لمبی چوڑی سڑکیں، بلند و بالا عمارتیں، عالیشان کوٹھیاں، لہلہاتی کھیتیاں اور سرکاری و غیرسرکاری دفتری کاروائیاں دھری کی دھری رہ جاتی ہیں لیکن افسوس کہ جو مزدور دن و رات پسینہ بہاکر عالیشان عمارتیں اور کوٹھیاں بناتا ہے ان میں رہنے کے لیے کوئی جگہ نہیں اور امیر کبیر لوگوں کی مہنگی اور چمکتی کاروں کے لیے جو لمبی چوڑی سڑکیں بناتا ہے ان پر چلچلاتی دھوپ میں سینکڑوں کلو میٹر کا پیدل سفر ان کا مقدر بن گیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران ہزاروں کی تعداد میں مزدور ملک کی مختلف ریاستوں سے کھانے کے لیے اناج، سر چھپانے کے لیے چھت اور مناسب ٹرانسپورٹیشن کے فقدان کی وجہ سے سینکڑوں کلو میٹرز کا سفر اپنی جان ہتھیلی پہ لے کر پیدل ہی طئے کرنے پر مجبور ہیں اور تا حال دوران سفر کئی مزدور لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

کسی کو گرمی کی شدت نے تو کسی کو غلہ پانی کے فقدان نے اپنا شکار بنا لیا ہے۔ کل مہارشٹر میں ان بے یار و مددگار مزدوروں کے ساتھ جو حادثہ پیش آیا وہ انتہائی دل خراش اور ان تمام لوگوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے جن میں ذرا سی بھی انسانیت نام کی کوئی چیز ہو،

اورنگ آباد اور جالنہ کے بیچ 45 کلو میٹر کا پیدل سفر کرکے جب مزدوروں کا ایک قافلہ تھک ہار کر ریلوے ٹریک کو ہی اپنا بچھونا بناکر لیٹ گیا تو ایک مال گاڑی انہیں روندتے ہوئے گزر گئی اس المناک حادثہ میں 16 مزدورں کی جان چلی گئی اور کئی ایک بری طرح زخمی ہوچکے ہیں۔

سوال یہ ہیکہ آخر ان بے کس اور لاچار مزدوروں کی کسمپرسی اور اموات کا ذمہ دار کون ہے؟ اور کس کو اس کا جواب دہ بنایا جائے؟ ان مزدوروں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی اور غیر انسانی سلوک کا الزام کس کے سر رکھا جائے؟

انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کا رویہ نہایت افسوسناک ہے، حکومتیں اگر انہیں آمدورفت کی سہولیات فراہم نہیں کرسکتیں تو کم از کم اپنے اپنے مقامات پر ان کے قیام و طعام کا مناسب نظم کرنا چاہئے جو کہ ندارد ہے۔

جمعیۃ علماء ضلع وقارآباد کی سرکاری اداروں سے پر زور اپیل ہے کہ نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے ساتھ اپنائیت کا معاملہ کرتے ہوئے ان کے قیام و طعام کا انتظام کیاجائے، بصورت دیگر ان کے ٹرانسپورٹیشن کا معقول نظم کرے تاکہ وہ آرام سے اپنے آبائی مقامات تک پہنچ سکیں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.