طلاق ثلاثہ بل کے ذریعہ اسلامی شریعت میں مداخلت کو دیکھتے ہوے آواز تنظیم کی جانب سے حیدرآباد میں احتجاج کی صدا بلند کی گئی۔ حیرت کی بات یہ رہی کہ اس احتجاج میں شامل لوگوں کی تعداد بالکل ہی نا کے برابر تھی۔
اس احتجاج کو حیدرآباد کے مہدی پٹنم کے چوراہے پر منعقد کیا گیا تھا جس میں چند مرد ھضرات کے ساتھ ساتھ خواتین بھی پیش پیش تھیں، ان لوگوں نے احتجاجا متعدد نعرے بلند کیے اور اپنے ہاتھوں میں مختلف پلے کارڈ لیے ہوئے تھیں۔
اس احتجاج کو آواز تنظیم کے صدر محمد علی کی قیادت میں انجام دیا گیا۔
واضح رہے کہ طلاق ثلاثہ بل کو دونوں ایوانوں میں پاس کرانے کے لیے مودی حکومت 2015 سے ہی کوشاں تھی لیکن اس کو کامیابی 2019 میں ملی جب اس بل کو دوسری مرتبہ دونوں ایوانوں میں پیش کیا گیا جہاں لوک سبھا میں تو مودی کی پہلی حکومت میں پاس ہوگیا تھا لیکن راجیہ سبھا میں پاس نہیں ہوسکا تھا لیکن اس مرتبہ رجیہ سبھا میں بھی 84 ووٹ کے مقابلے 99 ووٹ سے بل کو پاس کر دیا گیا۔
بل کے پاس ہونے کے بعد اب صدر رام ناتھ کووند کی دستخط بھی ہوچکی ہے۔