ETV Bharat / city

پیدائش اورموت کے سرٹیفکیٹز کے لیے ہجوم

حیدرآباد میں واقع گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے سرکل آفس کے باہر خواتین کا ایک گروپ، سرٹیفکیٹز حاصل کرنے کے لئے درکار دستاویزات کی جانچ کروا رہا ہے۔

author img

By

Published : Feb 7, 2020, 11:23 PM IST

Updated : Feb 29, 2020, 2:13 PM IST

people-hurry-to-get-birth-and-death-certificates
پیدائش اورموت کے سرٹیفکیٹز کے لیے ہجوم

اس مرحلے میں خواتین اس کام کو انجام دینے درمیانی شخص سے رجوع ہوتی دکھائی دی ہیں تاکہ دستاویزات تیز تر طریقہ سے جی ایچ ایم سی کے دفتر میں آگے بڑھے۔
ان تمام خواتین نے این پی آر اور این آرسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے احتیاطی اقدام کے پیش نظر اپنے برتھ سرٹیفکیٹز کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں۔ 26 سالہ رخسانہ نے کہا کہ ہر کوئی برتھ سرٹیفکیٹ تیار رکھنا چاہتا ہے تاکہ لمحہ آخر کا انتظار نہ کیا جائے۔رخسانہ نے اپنے اور اپنی ماں کے برتھ سرٹیفکیٹس کے لئے درخواست داخل کی ہے۔مذکورہ خاتون کے علاقہ گولکنڈہ میں ان کے پڑوس میں رہنے والی مزید دو خواتین نے بھی درخواست داخل کی ہے۔اس نے کہاکہ ان کے شوہر اور ان کے خاندان کے پاس برتھ سرٹیفکیٹس ہیں تاہم ان کے خود کے خاندان کے پاس نہیں ہیں۔
ان کا تعلق ضلع ورنگل سے ہے اور وہ گذشتہ 20برس سے حیدرآباد میں مقیم ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کا برتھ سرٹیفکیٹ ہے۔برتھ سرٹیفکیٹ کے لئے درمیانی شخص ہر خاتون سے 500روپئے اوربچوں کی پروسیسنگ فیس کے لئے 300روپئے وصول کررہا ہے۔
دسمبر میں شہریت ترمیمی قانون کی منظوری اوراپریل میں این پی آر کے عمل کے اعلان کے بعد پرانے شہر کے غریب افراد میں خوف پایاجاتا ہے۔
آسام میں 19لاکھ افراد کو این آرسی سے باہر کردیاگیا تھا،حیدرآباد میں رہنے والے بیشتر افراد میں خوف ہے کہ اس عمل کا اگر ملک بھرمیں اعادہ کیاجائے تو دستاویزات کی کمی کے سبب وہ حتمی فہرست سے نکل سکتے ہیں۔جی ایچ ایم سی کے کسٹمر کیر سنٹر کی ایک کنٹریکٹ اسٹاف رکن پشپا بھی این پی آر میں شہریت کو ثابت کرنے کیلئے درکار دستاویزات سے متعلق عوام کے کافی زیادہ استفسارات کاسامنا کررہی ہے۔
حالانکہ مرکز نے کہا ہے کہ ملک بھر میں این آرسی کے بارے میں ہنوز کوئی بھی فیصلہ نہیں کیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کونسے دستاویزات کی ضرورت پڑے گی وہ اس کے بارے میں نہیں جانتی۔
پشپا کا کہنا ہے کہ لوگ ان سے برتھ سرٹیفکیٹس کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔اگر ان کے پاس یہ نہیں ہیں تو وہ ان سے خواہش کررہی ہیں کہ وہ اس کے لئے درخواست داخل کریں۔برتھ سرٹیفکیٹ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ(صداقت نامہ موت)کے لئے درخواست داخل کرنے کا طریقہ کار کافی آسان ہے۔اگر کسی کی پیدائش یا موت جی ایچ ایم سی کے قریبی سرکل یا زونل جی ایچ ایم سی دفتر کے حدود میں ہوئی ہے تو برتھ سرٹیفکیٹ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ می سیواسنٹر یا پھر کسٹمر سروس سنٹر سے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
رجسٹریشن آف برتھس اینڈ ڈیتھس ایکٹ 1969کے تحت پیدائش یا موت کا اندراج اندرون 21دن کروانا ضروری ہے۔ان دستاویزات کیلئے کافی زیادہ لوگ قطار میں ٹہر رہے ہیں،کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس درمیانی افراد کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔جب کوئی شخص برتھ سرٹیفکیٹ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے جاتا ہے تو اس کو ہر مرتبہ 20روپئے ادا کرنے پڑتے ہیں۔یہ روپئے اس کو رجسٹریشن فیس کے طورپر ادا کرنے پڑتے ہیں۔

اس مرحلے میں خواتین اس کام کو انجام دینے درمیانی شخص سے رجوع ہوتی دکھائی دی ہیں تاکہ دستاویزات تیز تر طریقہ سے جی ایچ ایم سی کے دفتر میں آگے بڑھے۔
ان تمام خواتین نے این پی آر اور این آرسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے احتیاطی اقدام کے پیش نظر اپنے برتھ سرٹیفکیٹز کے لئے درخواستیں داخل کی ہیں۔ 26 سالہ رخسانہ نے کہا کہ ہر کوئی برتھ سرٹیفکیٹ تیار رکھنا چاہتا ہے تاکہ لمحہ آخر کا انتظار نہ کیا جائے۔رخسانہ نے اپنے اور اپنی ماں کے برتھ سرٹیفکیٹس کے لئے درخواست داخل کی ہے۔مذکورہ خاتون کے علاقہ گولکنڈہ میں ان کے پڑوس میں رہنے والی مزید دو خواتین نے بھی درخواست داخل کی ہے۔اس نے کہاکہ ان کے شوہر اور ان کے خاندان کے پاس برتھ سرٹیفکیٹس ہیں تاہم ان کے خود کے خاندان کے پاس نہیں ہیں۔
ان کا تعلق ضلع ورنگل سے ہے اور وہ گذشتہ 20برس سے حیدرآباد میں مقیم ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کا برتھ سرٹیفکیٹ ہے۔برتھ سرٹیفکیٹ کے لئے درمیانی شخص ہر خاتون سے 500روپئے اوربچوں کی پروسیسنگ فیس کے لئے 300روپئے وصول کررہا ہے۔
دسمبر میں شہریت ترمیمی قانون کی منظوری اوراپریل میں این پی آر کے عمل کے اعلان کے بعد پرانے شہر کے غریب افراد میں خوف پایاجاتا ہے۔
آسام میں 19لاکھ افراد کو این آرسی سے باہر کردیاگیا تھا،حیدرآباد میں رہنے والے بیشتر افراد میں خوف ہے کہ اس عمل کا اگر ملک بھرمیں اعادہ کیاجائے تو دستاویزات کی کمی کے سبب وہ حتمی فہرست سے نکل سکتے ہیں۔جی ایچ ایم سی کے کسٹمر کیر سنٹر کی ایک کنٹریکٹ اسٹاف رکن پشپا بھی این پی آر میں شہریت کو ثابت کرنے کیلئے درکار دستاویزات سے متعلق عوام کے کافی زیادہ استفسارات کاسامنا کررہی ہے۔
حالانکہ مرکز نے کہا ہے کہ ملک بھر میں این آرسی کے بارے میں ہنوز کوئی بھی فیصلہ نہیں کیاگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کونسے دستاویزات کی ضرورت پڑے گی وہ اس کے بارے میں نہیں جانتی۔
پشپا کا کہنا ہے کہ لوگ ان سے برتھ سرٹیفکیٹس کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔اگر ان کے پاس یہ نہیں ہیں تو وہ ان سے خواہش کررہی ہیں کہ وہ اس کے لئے درخواست داخل کریں۔برتھ سرٹیفکیٹ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ(صداقت نامہ موت)کے لئے درخواست داخل کرنے کا طریقہ کار کافی آسان ہے۔اگر کسی کی پیدائش یا موت جی ایچ ایم سی کے قریبی سرکل یا زونل جی ایچ ایم سی دفتر کے حدود میں ہوئی ہے تو برتھ سرٹیفکیٹ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ می سیواسنٹر یا پھر کسٹمر سروس سنٹر سے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
رجسٹریشن آف برتھس اینڈ ڈیتھس ایکٹ 1969کے تحت پیدائش یا موت کا اندراج اندرون 21دن کروانا ضروری ہے۔ان دستاویزات کیلئے کافی زیادہ لوگ قطار میں ٹہر رہے ہیں،کئی شہریوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس درمیانی افراد کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔جب کوئی شخص برتھ سرٹیفکیٹ یا ڈیتھ سرٹیفکیٹ کے لیے جاتا ہے تو اس کو ہر مرتبہ 20روپئے ادا کرنے پڑتے ہیں۔یہ روپئے اس کو رجسٹریشن فیس کے طورپر ادا کرنے پڑتے ہیں۔

Intro:Body:

Urdu


Conclusion:
Last Updated : Feb 29, 2020, 2:13 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.