مختلف تنظیموں اور سیاسی جماعتوں نے تلنگانہ میں سیکریٹریٹ کی عمارت کے انہدام کے ساتھ دو مساجد اور ایک مندر کو بھی منہدم کیے جانے پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
یونائٹیڈ مسلم فورم نے حکومت سے اسی جگہ مسجد کی دوبارہ تعمیر کا پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مساجد وقف کے تحت تھی لیکن حکومت نے وقف بورڈ کے علم میں لائے بنا ہی اس کو منہدم کردیا جس کی وجہ سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، اگر حکومت اپنے آپ کو مسلمانوں کی حقیقی ہمدرد سمجھتی ہے تو اسے چاہئیے کہ وہ فی الفور مسجد کی دوبارہ تعمیر کا انتظام کرے۔
مسلم راشٹریہ منچ تلنگانہ نے بھی عبادت گاہوں کے انہدام پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے، کنوینر و معاون کنوینر تلنگانہ مسلم راشٹریہ منچ عبدالستار و سید فیاض الدین نے کہا کہ کے سی آر حکومت تانا شاہی چلا رہے ہیں۔
کانگریس اقلیتی قائدین نے بھی مسجد کے انہدام پر شدید ناراضگی ظاہر کی اور کہاُ کہ وزیراعلیٰ کے چندرا شیکھر راؤ نے مسلمانوں کے خیر خواہ بن کر 12فیصد تحفظات کا وعدہ کرتے ہوئے ووٹ حاصل کیے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد ان کا اعتماد توڑ دیا اور آر ایس ایس و بی جے پی کی چال چل رہے ہیں وہ مسلمانوں کی تاریخی عمارتوں کو یک بعد دیگرے منہدم کرتے ہوئے ان کی شناخت مٹانے کی سازش کر رہے ہیں۔
اب تک تلنگانہ میں تین مساجد اور دو عاشورخانے شہید کردئیے گئے جو ان کے علم میں ہیں اس کے باوجود انہوں نے اس سلسلے میں لب کشائی کی ضرورت تک نہیں سمجھی کانگریس نے مسجد کی تعمیر نہ ہونے پر شدید احتجاج کا انتباہ دیا۔