اسدالدین اویسی نے منگل کو یہاں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ حکومت میں دم ہے تو وہ طالبان کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر دکھائے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اقوام متحدہ سیکوریٹی کونسل میں طالبان کے معاملے کو اٹھائے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے صدر نے کہاکہ اقوام متحدہ نے تو طالبان کے لیڈر کو دہشت گرد کہا ہے اب بھارتی حکومت کی باری ہے کہ وہ بھی اسے غیر قانونی سرگرمی ازالہ قانون میں ڈالے ۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے پاکستان اور چین مضبوط ہوںگے ، جو ہندوستان کیلئے باعث تشویش ہے ۔
اویسی نے کہاکہ ان کی پارٹی میں بہار میں دو سیٹوں کے لئے ہونے والے ضمنی انتخاب میں لڑنے پر فیصلہ نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں ہم سیمانچل میں پارٹی کی توسیع کریںگے ۔ اس سے متعلق لیڈران سے بات چیت بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اتر پردیش میں آئندہ سال اسمبلی انتخاب میں ان کی پارٹی 100 سیٹوں پر لڑنے کی تیاری کر رہی ہے ابھی اتحاد طے نہیں ہواہے ۔
اے آئی ایم آئی ایم صدر نے اتر پردیش اسمبلی انتخاب میں مختار انصاری اور عتیق احمد کو ٹکٹ دینے کے سوال پر کہاکہ بہار میں جنتادل یونائٹیڈ ( جے ڈی یو ) اور بھارتیہ جنتا پارٹی سے یہ سوال کیوں نہیںپوچھا جاتا۔ انہوں نے سوالیہ لہجے میں کہاکہ پرگیہ ٹھاکر دودھ کی دھلی ہیں کیا۔ جے ڈی یو کے کتنے اراکین پارلیمنٹ پر مجرمانہ معاملے درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رام سنیہی گھاٹ کی مسجد پر بیان دے کر گھر گئے اویسی؟
اویسی نے اباجان والے بیان پر اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ پر نشانہ سادھا اور کہا” ابا کے بہانے کن ووٹوں کا پولرائزیشن کیاجارہاہے بابا۔ اگر کام کئے ہوتے ’ابا ۔ ابا‘ چلانے کی نوبت نہیں آتی “ ۔ غورطلب ہے کہ آدتیہ ناتھ نے اتوار کو اتر پردیش کے کشی نگر میں ایک پروگرا م میں 2017 کے قبل لوگوں کو راشن نہیں ملنے کی چرچہ کرتے ہوئے کہاتھا کہ تب ’اباجان ‘ کہے جانے والے لوگ راشن کو کھاجاتے تھے اور کشی نگر کا راشن نیپال اور بنگلہ دیش چلا جاتا تھا۔
یو این آئی