ETV Bharat / city

سی اے اے کے خلاف آندھرا میں ملین مارچ

author img

By

Published : Jan 7, 2020, 5:07 PM IST

Updated : Jan 7, 2020, 5:32 PM IST

جوائنٹ ایکشن کمیٹی ملین مارچ کے لیڈروں نے کہا کہ شہریت ترمیمی قانون، این پی آر اور این آر سی کے خلاف 4 جنوری کا تاریخ ساز حیدرآباد ملین مارچ سیاہ قانون کے خلاف تحریک کا نقطہ آغاز تھا۔ پرامن ملین مارچ کے بعد پولیس نے کنوینر جے اے سی اور دیگر افراد کے خلاف 25 مقدمات درج کئے ہیں۔

Over 25 cases booked after Million March
تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ پر جے اے سی کی تنقید

یہ تحریک اُس وقت تک جاری رہے گی تاوقتیکہ مرکزی حکومت ان سیاہ قوانین سے دستبرداری اختیار نہ کرلے۔

تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ پر جے اے سی کی تنقید

حیدرآباد کے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں مشتاق ملک کنوینر، امجداللہ خان خالد، مولانا محمد نصیرالدین، محمد آصف عمری، علیم خان فلکی، عبدالستار مجاہد اور مسعود ایڈوکیٹ نے اعلان کیا کہ اب 25 جنوری کو آندھرا میں بھی ملین مارچ کیا جائے گا اور اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان مرد و خواتین ریاست تلنگانہ میں گھر گھر جاکر این آر سی کے خلاف عوامی شعور بیدار کریں گے۔

صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے ملین مارچ کو کامیاب بنانے پر عوام سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ حیدرآباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام بلالحاظ مذہب و ملت اپنے ملک کے دستور اور سیکولر کردار کے تحفظ کے لیے اتنی تعداد میں سڑکوں میں نکلے ہیں۔ اس کا اس قدر زبردست مثبت اثر ہوا کہ ایس آر نگر میں جب بی جے پی ارکان سیاہ قوانین کی تائید میں گھر گھر مہم کے تحت پہنچے تو وہاں کے عوام بالخصوص خواتین نے بی جے پی واپس جاؤ کے نعرے لگائے۔ یہ ایک نئے انقلاب کی آمد آمد ہے۔

مشتاق ملک نے وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھر راو سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے سیاہ قوانین سے متعلق اپنے موقف کی وضاحت کریں۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نے وزیراعلی سے ملاقات کے لیے وقت طلب کیا ہے۔ اس سلسلہ میں انہیں مکتوب روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلی حالات کی نزاکت کے پیش نظر جے اے سی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور اپنے موقف کی وضاحت کریں گے۔ اگر سیاہ قوانین کی وہ مخالفت نہیں کرتے ہیں تو الیکشن میں ٹی آر ایس کو اس کا نقصان ہوگا اور جے اے سی اس کے خلاف ذہن سازی کرے گی۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک پُرامن مارچ کئے جانے پر حکومت اور پولیس کی جانب سے ستائش کی جانی چاہئے تھی مگر تقریباً 25 مقدمات مختلف پولیس اسٹیشنس میں درج کئے گئے۔

امجداللہ خالد نے ان مقدمات کی تفصیل سے واقف کروایا۔ انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ مختلف محلوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے خلاف حیدرآباد کے مختلف پولیس اسٹیشن میں مقدمہ میں درج کروایا گیا۔ پولیس نے ٹووہیلرس کے رجسٹریشن نمبر سے اس کے مالکین کے نام معلوم کرکے مقدمہ درج کئے ہیں‘ اس کا اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم ایک شخص کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا۔

جے اے سی رہنماؤں نے کہا کہ یہ مارچ اور احتجاج ملک و دستور کی حفاظت کے لیے ہے۔ پولیس کا رویہ تبدیل ہونا چاہئے۔ ورنہ یوپی اور دہلی کی پولیس جیسی بدنامی ہوگی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جے اے سی لیگل سیل ہر قسم کی قانونی مداد فراہم کرے گا۔ جے اے سی لیڈروں نے جے این یو پر اے بی وی پی اور آر ایس ایس کے نقاب پوش غنڈوں کے مسلح اور طلبہ پر قاتلانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سنگین حد تک تباہ ہوگئی ہے۔ اس موقع پر مولانا نصیرالدین نے بھی خطاب کیا۔

ایک سوال کے جواب میں مشتاق ملک نے کہا کہ سیاہ قوانین کے خلاف جو بھی احتجاج ہورہا ہے‘ وہ اس کی تائید کرتے ہیں۔ یہ کام نظریاتی اور جماعتی اختلافات سے بالاتر ہوکر کیا جاتا رہے گا۔

تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ پر جے اے سی کے ارکان نے سخت تنقید کی۔

آج حیدرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے جے اے سی کے کنوینر و صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے کہا کہ مقدمات کا قانونی مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے اے سی حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریگی جبکہ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جدوجہد میں شدت پیدا کی جائے گی۔

پریس کانفرنس کو مولانا نصیر الدین اور امجد اللہ خان کے علاوہ دیگر جے اے سی ارکان نے خطاب کیا۔

واضح رہے کہ 4 جنوری کو اندرا پارک پر منعقدہ ملین مارچ میں ریاست بھر سے لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی جس کے بعد حیدرآباد کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں ملین مارچ میں شرکت کرنے والے متعدد افراد کے خلاف کیسس درج کئے گئے ہیں۔

پولیس کی کاروائی کے بعد عوام نے حکومت تلنگانہ کے رویہ پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا آئینی حق ہے جبکہ ریاستی حکومت اور پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے سے روکا جارہا ہے۔

یہ تحریک اُس وقت تک جاری رہے گی تاوقتیکہ مرکزی حکومت ان سیاہ قوانین سے دستبرداری اختیار نہ کرلے۔

تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ پر جے اے سی کی تنقید

حیدرآباد کے میڈیا پلس آڈیٹوریم میں آج ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں مشتاق ملک کنوینر، امجداللہ خان خالد، مولانا محمد نصیرالدین، محمد آصف عمری، علیم خان فلکی، عبدالستار مجاہد اور مسعود ایڈوکیٹ نے اعلان کیا کہ اب 25 جنوری کو آندھرا میں بھی ملین مارچ کیا جائے گا اور اس کے بعد جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان مرد و خواتین ریاست تلنگانہ میں گھر گھر جاکر این آر سی کے خلاف عوامی شعور بیدار کریں گے۔

صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے ملین مارچ کو کامیاب بنانے پر عوام سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ حیدرآباد کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عوام بلالحاظ مذہب و ملت اپنے ملک کے دستور اور سیکولر کردار کے تحفظ کے لیے اتنی تعداد میں سڑکوں میں نکلے ہیں۔ اس کا اس قدر زبردست مثبت اثر ہوا کہ ایس آر نگر میں جب بی جے پی ارکان سیاہ قوانین کی تائید میں گھر گھر مہم کے تحت پہنچے تو وہاں کے عوام بالخصوص خواتین نے بی جے پی واپس جاؤ کے نعرے لگائے۔ یہ ایک نئے انقلاب کی آمد آمد ہے۔

مشتاق ملک نے وزیراعلی تلنگانہ کے چندرشیکھر راو سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے سیاہ قوانین سے متعلق اپنے موقف کی وضاحت کریں۔

جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ارکان نے وزیراعلی سے ملاقات کے لیے وقت طلب کیا ہے۔ اس سلسلہ میں انہیں مکتوب روانہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیراعلی حالات کی نزاکت کے پیش نظر جے اے سی کے رہنماؤں سے ملاقات کریں گے اور اپنے موقف کی وضاحت کریں گے۔ اگر سیاہ قوانین کی وہ مخالفت نہیں کرتے ہیں تو الیکشن میں ٹی آر ایس کو اس کا نقصان ہوگا اور جے اے سی اس کے خلاف ذہن سازی کرے گی۔

انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک پُرامن مارچ کئے جانے پر حکومت اور پولیس کی جانب سے ستائش کی جانی چاہئے تھی مگر تقریباً 25 مقدمات مختلف پولیس اسٹیشنس میں درج کئے گئے۔

امجداللہ خالد نے ان مقدمات کی تفصیل سے واقف کروایا۔ انہوں نے اس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ مختلف محلوں سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کے خلاف حیدرآباد کے مختلف پولیس اسٹیشن میں مقدمہ میں درج کروایا گیا۔ پولیس نے ٹووہیلرس کے رجسٹریشن نمبر سے اس کے مالکین کے نام معلوم کرکے مقدمہ درج کئے ہیں‘ اس کا اس بات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب میں مقیم ایک شخص کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا۔

جے اے سی رہنماؤں نے کہا کہ یہ مارچ اور احتجاج ملک و دستور کی حفاظت کے لیے ہے۔ پولیس کا رویہ تبدیل ہونا چاہئے۔ ورنہ یوپی اور دہلی کی پولیس جیسی بدنامی ہوگی۔

انہوں نے اعلان کیا کہ جے اے سی لیگل سیل ہر قسم کی قانونی مداد فراہم کرے گا۔ جے اے سی لیڈروں نے جے این یو پر اے بی وی پی اور آر ایس ایس کے نقاب پوش غنڈوں کے مسلح اور طلبہ پر قاتلانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ملک میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال سنگین حد تک تباہ ہوگئی ہے۔ اس موقع پر مولانا نصیرالدین نے بھی خطاب کیا۔

ایک سوال کے جواب میں مشتاق ملک نے کہا کہ سیاہ قوانین کے خلاف جو بھی احتجاج ہورہا ہے‘ وہ اس کی تائید کرتے ہیں۔ یہ کام نظریاتی اور جماعتی اختلافات سے بالاتر ہوکر کیا جاتا رہے گا۔

تلنگانہ حکومت اور پولیس کے رویہ پر جے اے سی کے ارکان نے سخت تنقید کی۔

آج حیدرآباد میں منعقدہ پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے جے اے سی کے کنوینر و صدر تحریک مسلم شبان محمد مشتاق ملک نے کہا کہ مقدمات کا قانونی مقابلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے اے سی حالات کا ڈٹ کر مقابلہ کریگی جبکہ این آر سی اور سی اے اے کے خلاف جدوجہد میں شدت پیدا کی جائے گی۔

پریس کانفرنس کو مولانا نصیر الدین اور امجد اللہ خان کے علاوہ دیگر جے اے سی ارکان نے خطاب کیا۔

واضح رہے کہ 4 جنوری کو اندرا پارک پر منعقدہ ملین مارچ میں ریاست بھر سے لاکھوں افراد نے شرکت کی تھی جس کے بعد حیدرآباد کے مختلف پولیس اسٹیشنز میں ملین مارچ میں شرکت کرنے والے متعدد افراد کے خلاف کیسس درج کئے گئے ہیں۔

پولیس کی کاروائی کے بعد عوام نے حکومت تلنگانہ کے رویہ پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پرامن احتجاج کرنا ہر شہری کا آئینی حق ہے جبکہ ریاستی حکومت اور پولیس کی جانب سے احتجاج کرنے سے روکا جارہا ہے۔

Intro:ملن مارچ میں شرکت کرنے والے پر مقدمہ درج کیا گیا -
شہریت قوانین میں ترامیم کے خلاف آج 4 جنوری کو اندر پارک پر ملن مارچ کیا گیا تھا-
کل جماعتی ایکشن کمیٹی کنوینر محمد مشتاق ملک نے کہا کہ ملن مارچ کے ذمہ داروں پر اور احتجاجوں پر پولیس کی جانب سے 25 مقدمہ درج کیے گئے- پولیس کی جانب سے جو مقدمہ درج ہوا رہا ہے ایکشن کمیٹی اس کی شدید مذمت کرتی ہے اور وزیراعلیٰ اور سٹی کمشنر پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام پر ہوے مقدمہ کو خارج کردیا-

واضح رہے کہ ملین مارچ کے پرامن اختتام پر تمام کا شکریہ ادا کیا-
بائٹ محمد مشتاق ملک کنوینر ایکشن کمیٹی
امجداللہ خان خالد ترجمان مجلس


Body:ملن مارچ میں شرکت کرنے والے پر مقدمہ درج کیا گیا -
شہریت قوانین میں ترامیم کے خلاف آج 4 جنوری کو اندر پارک پر ملن مارچ کیا گیا تھا-
کل جماعتی ایکشن کمیٹی کنوینر محمد مشتاق ملک نے کہا کہ ملن مارچ کے ذمہ داروں پر اور احتجاجوں پر پولیس کی جانب سے 25 مقدمہ درج کیے گئے- پولیس کی جانب سے جو مقدمہ درج ہوا رہا ہے ایکشن کمیٹی اس کی شدید مذمت کرتی ہے اور وزیراعلیٰ اور سٹی کمشنر پولیس سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام پر ہوے مقدمہ کو خارج کردیا-

واضح رہے کہ ملین مارچ کے پرامن اختتام پر تمام کا شکریہ ادا کیا-
بائٹ محمد مشتاق ملک کنوینر ایکشن کمیٹی
امجداللہ خان خالد ترجمان مجلس


Conclusion:
Last Updated : Jan 7, 2020, 5:32 PM IST

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.