کثیر تعداد میں عوام نے اس احتجاجی مشاعرے میں شرکت کی- رضائے الہی تنظیم کے زیر اہتمام منعقد اس مشاعرے میں تلنگانہ کانگریس کی اعلی قیادت شریک رہی جس میں رکن پارلیمان ریونت ریڈی، سابق وزیر محمد علی شبیر اور دیگر شامل رہے۔
اس موقع پر ممتاز شعرا نے اپنے کلام سے تمام کو محظوظ کیا اور عوام کی داد حاصل کی۔ اس موقع پر مشاعرے میں شرکت کرنے والےمرد وخواتین نے مذکورہ قانون کو امتیاز اور تفریق کا قانون بتایا اور دوسری جانب این پی آر اور این آر سی کو حکومت کا خطرناک منصوبہ قرار دیا۔
حیدرآباد کی عوام نے اس طرز کے احتجاجی پروگرامز کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اپنی شناخت اور وجود کی بقاء کے لئے اس طرح کے احتجاج میں ہر کسی کو شامل ہونا چاہئے۔
پولیس نے 6 تا 9 بجے مشاعرے کا وقت مقرر کیا تھا تاہم مقررہ وقت سے 45 منٹ دیر تک مشاعرہ جاری رہا۔
خواتین نے سوال کیا کہ انھیں شاہین باغ کی طرز پر احتجاج کی اجازت پولیس کیوں نہیں دیتی، انھوں نے کہا کہ امن کے ساتھ احتجاج کرنا ان کا حق ہے۔
دارالحکومت دہلی کے شاہین باغ کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں بھی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے۔ احتجاج کی وجہ سے ابھی بھی شاہین باغ کی سڑکیں بند ہیں۔
دہلی کے شاہین باغ میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔ ایسی صورتحال میں نہ تو سڑک کھلی اور نہ ہی مظاہرین کا جوش و خروش کم ہوتا دکھائی دیا۔
ملک بھر میں مذکورہ متنازعہ قانون کے خلاف احتجاج کئے جارہے ہیں، مگر حکومت نے اب تک ایسی کوئی بات نہیں کہی کہ وہ مظاہرین اور عوام کی جذبات کو ملحوظ رکھتے ہوئے راحت والا اقدام کریں گے۔