مسلم سماجی تنظیموں کے نمائندوں نے حیدرآباد میں پرس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں ممتاز مبلغ مولانا کلیم احمد صدیقی کی اے ٹی ایس کی جانب سے گرفتاری کی سخت مذمت کی۔ مجاہد ہاشمی جنرل سیکرٹری عوامی مجلس عمل نے کہا مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری غیر دستوری ہے-
اترپردیش کے انتخابات میں بی جے پی کے لئے راہ ہموار کرنے کے لئے اس قسم کے اقدامات کئے جارہے ہیں- اس کے علاوہ حال ہی میں اترپردیش کے مشہور مہنت کی خودکشی کے واقعہ اور ان کے نوٹ میں، مختلف دھاندلیوں کا افشاں ہندو عقائد کے خلاف عوامی رجحان کو بدلنے اور دوسری عوامی مسائل سے توجہ ہٹانے کی غرض سے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے-
اس موقع پر درسگاہ جہاد و شہادت کے معتمد ایڈوکیٹ خالد سیف اللہ نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی نہ صرف بھارت بلکہ ساری دنیا کے ایک بہترین مبلغ کے طور پر مشہور ہیں۔ ان کے اخلاق و کردار کی مثالیں دی جاتی ہے۔ ان پر دہشت گردی کے لیے فنڈنگ کے الزامات من گھڑت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:حیدرآباد کے ٹینک بنڈ علاقہ میں ’سنڈے فن ڈے‘ پروگرام کا احیا
انھوں نے کہا کہ مذہب کی تبلیغ بھارت جیسے سیکولر ملک میں جرم نہیں بلکہ اس ملک میں اپنے مذہب کی تبلیغ کی اجازت دی ہے تاہم ایک مخصوص نظریہ کو فروغ دینے کے لئے مسلمان اور عیسائیوں کے علاوہ دہلی تو پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے۔
ہر وہ فرد یا جماعت جو حق بات کہنے کی جرت کرتی ہے اس کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ ان رہنماوں نے ارباب اقتدار سے اپنی طرز عمل کو بدلنے کی ضرورت پر زور دیا-
جمعہ کے دن احتجاجی طور پر نمازیوں کو اپنے بازو پر سیاہ پٹی لگانے کا مشورہ دیا گیا۔ رہنماوں نے کہا کہ جو بھی احتجاج ہوگا وہ دستور اور قانون کے دائرے میں ہوگا-
سڑکوں پر کسی قسم کا احتجاج نہیں کیا جائے گا کیونکہ مسلم دشمن طاقتیں اور فرقہ پرست عناصر یہی چاہتی ہے کہ مسلمان سڑکوں پر نکلے اور احتجاج کرے اور ان سے جیلیں بھر جائیں-