جمعیۃالعلماء ہند کے زیر اہتمام حیدرآباد میں تحفظ جمہوریت کانفرنس کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔جس میں صدر جمعیۃ العلما مولانا ارشد مدنی نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں متنازعہ قوانین کی تحریک میں شامل ابنائے وطن نے بھی شرکت کی اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مولانا ارشد مدنی نے اس موقع پر بھارت کے دستور کو سب سے اونچا قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی قانون دستور سے بڑھ کر نہیں اور دستور میں تمام شہریوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں اور کوئی بھی حکومت شہریوں سے ان کے حقوق سلب نہیں کر سکتی۔
انہوں نے متنازعہ قوانین کو حکومت کی نااہلی قرار دیا اور کہا کہ آزادی کے ستر برس بعد حکومت ایک مرتبہ پھر عوام کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنا چاہتی ہے جو ملک کی عوام کو ہرگز قبول نہیں۔
دہلی تشدد کو مولانا نے مرکزی حکومت کی منصوبہ بند سازش قرار دیا اور کہا کہ اس مسلسل چار روز تک جاری رہنے والے اس تشدد پر نہ تو وزیر اعظم نے کچھ کہا نہ ہی وزیر داخلہ نے اس کو روکنے کی کوشش کی۔
مولانا نے کہا کہ کپل مشرا کی اشتعال انگیزی کے باوجود اس کے خلاف کاروائی نہ کرنا اور اسے تحفظ فراہم کرنا ثابت کرتا ہے کہ یہ کام کپل مشرا سے کروایا گیا۔ مولانا ارشد مدنی نے اس دوران ہندو مسلم اتحاد کے واقعات کو فرقہ پرست طاقتوں کے منہ پر طمانچہ اور ملک کے کیلئے خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اسی اتحاد کے ذریعے حکومت کو متنازعہ قوانین واپس لینے کیلئے مجبور کیا جا سکتا ہے۔