ETV Bharat / city

حیدرآباد میں زندگی بتدریج معمول پر

تباہی کے دوران اپنا گھر چھوڑ چکے لوگ اپنے گھر لوٹ رہے ہیں، موسی ندی کے نشیبی علاقوں کے لوگوں کو بازآبادکاری مرکز میں منتقل کیا گیا ہے۔

normalcy
normalcy
author img

By

Published : Oct 15, 2020, 7:46 PM IST

تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں گذشتہ تین دنوں کی مسلسل بارش کے بعد خوف کے سائے میں شہری زندگی گزار رہے ہیں لیکن آہستہ آہستہ زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے۔

بارش کے بعد پہلی مرتبہ شہر کے دوسرے علاقوں کو ضروری کاموں سے جانے والے افراد کا تباہ حال سڑکیں اور شاہراہیں ان کا استقبال کررہی ہیں کیونکہ سڑکوں پر جگہ جگہ بڑے گڑھے پڑگئے ہیں۔ لوگ محتاط انداز میں سفر کوترجیح دے رہے ہیں۔

قومی شاہراہوں کے کٹ جانے کی وجہ سے ریاستی دارالحکومت حیدرآباد سے اضلاع تک چلائی جانے والی بس خدمات پر اثر پڑا اور ٹرانسپورٹ نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

بارش کی وجہ سے کئی مقامات پر بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی جس کی وجہ سے سیل فون کے ٹاورس کو ملنے والا بیٹری کا بیک اپ نہیں مل پایا اور بعض مقامات پرسیل فونس کے سگنلس کا بھی مسئلہ پیداہوگیا۔

موسی ندی کے نشیبی علاقوں کے لوگوں کو بازآبادکاری کے مراکز منتقل کردیا گیا جہاں ان کے لئے غذا کا انتظام حکومت کی جانب سے کیا گیا۔

دوسری جانب شہر میں لوگ موسی ندی میں بہتے پانی کا نظارہ کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں۔ کئی مقامات پر لوگوں نے ندی کے پانی کے منظر کے ساتھ سیلفی بھی لی۔ امکانی حادثات کے پیش نظر حکام کی جانب سے موسی ندی سے دور رہنے کا مشورہ شہریوں کو دیا جارہا ہے۔

بارش کا پانی تو بتدریج کم ہورہا ہے لیکن پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کئی علاقوں میں ہنوز کیچڑ دیکھا جارہا ہے۔ ایسے افراد جو اپنے مکانات شدید بارش کے دوران چھوڑ کر چلے گئے تھے ان کے مکانات میں پانی کے ساتھ کیچڑ جمع ہو گیا ہے۔ کئی گھروں کا سامان بہہ کر چلا گیا۔ مکانات کی دیواروں کو بھی نقصان پہنچا۔ شدید بارش میں بہہ جانے والے بعض افراد کا ہنوز پتہ نہیں چل پایا۔

شہر کے نالے معمول کی سطح پر ہنوز نہیں آئے، آہستہ آہستہ ان کی سطح میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ تالابوں کے اطراف یا پھر نالوں کے قریب مکانات میں رہنے والے افراد ہنوز پریشان ہیں۔ آسمان پر بادلوں نے شہریوں کی تشویش کو دوگنا کردیا ہے۔ کل شب بھی شہر میں کچھ دیر کے لئے بارش ہوئی جس کے بعد تالابوں کے قریب رہنے والوں کی فکرمندی میں اضافہ ہوگیا کیونکہ لوگوں کو خدشہ تھا کہ تالاب کے لبریز ہونے پر اس کا پانی نشیبی بستیوں میں داخل ہوسکتا ہے۔ کئی افراد نے رات اپنے گھروں کی پہلی منزل پر جاگ کر گذاری، وہیں بعض مقامات پر مقامی نوجوان اور افراد لوگوں کو چوکس کرتے ہوئے دیکھے گئے جس کے نتیجہ میں لوگوں کی پریشانی میں اضافہ دیکھا گیا۔

شدیدبارش کے نتیجہ میں پانی میں بہہ جانے والی بڑی گاڑیاں بشمول لاریوں کوبھاری کرینوں سے ہٹانے کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔

محکمہ پولیس، گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے عہدیداروں کے ساتھ تال میل کے ساتھ کام کررہا ہے۔ بارش سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کا امکان ہے۔ متاثرہ مقامات پر سیاسی رہنماؤں کے دورے جاری ہیں۔ اضلاع میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاع ملی ہے۔

تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں گذشتہ تین دنوں کی مسلسل بارش کے بعد خوف کے سائے میں شہری زندگی گزار رہے ہیں لیکن آہستہ آہستہ زندگی معمول پر لوٹ رہی ہے۔

بارش کے بعد پہلی مرتبہ شہر کے دوسرے علاقوں کو ضروری کاموں سے جانے والے افراد کا تباہ حال سڑکیں اور شاہراہیں ان کا استقبال کررہی ہیں کیونکہ سڑکوں پر جگہ جگہ بڑے گڑھے پڑگئے ہیں۔ لوگ محتاط انداز میں سفر کوترجیح دے رہے ہیں۔

قومی شاہراہوں کے کٹ جانے کی وجہ سے ریاستی دارالحکومت حیدرآباد سے اضلاع تک چلائی جانے والی بس خدمات پر اثر پڑا اور ٹرانسپورٹ نظام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔

بارش کی وجہ سے کئی مقامات پر بجلی کی سپلائی میں رکاوٹ پیدا ہوگئی تھی جس کی وجہ سے سیل فون کے ٹاورس کو ملنے والا بیٹری کا بیک اپ نہیں مل پایا اور بعض مقامات پرسیل فونس کے سگنلس کا بھی مسئلہ پیداہوگیا۔

موسی ندی کے نشیبی علاقوں کے لوگوں کو بازآبادکاری کے مراکز منتقل کردیا گیا جہاں ان کے لئے غذا کا انتظام حکومت کی جانب سے کیا گیا۔

دوسری جانب شہر میں لوگ موسی ندی میں بہتے پانی کا نظارہ کرتے ہوئے دیکھے جارہے ہیں۔ کئی مقامات پر لوگوں نے ندی کے پانی کے منظر کے ساتھ سیلفی بھی لی۔ امکانی حادثات کے پیش نظر حکام کی جانب سے موسی ندی سے دور رہنے کا مشورہ شہریوں کو دیا جارہا ہے۔

بارش کا پانی تو بتدریج کم ہورہا ہے لیکن پانی کی سطح میں کمی کے باوجود کئی علاقوں میں ہنوز کیچڑ دیکھا جارہا ہے۔ ایسے افراد جو اپنے مکانات شدید بارش کے دوران چھوڑ کر چلے گئے تھے ان کے مکانات میں پانی کے ساتھ کیچڑ جمع ہو گیا ہے۔ کئی گھروں کا سامان بہہ کر چلا گیا۔ مکانات کی دیواروں کو بھی نقصان پہنچا۔ شدید بارش میں بہہ جانے والے بعض افراد کا ہنوز پتہ نہیں چل پایا۔

شہر کے نالے معمول کی سطح پر ہنوز نہیں آئے، آہستہ آہستہ ان کی سطح میں کمی دیکھی جارہی ہے۔ تالابوں کے اطراف یا پھر نالوں کے قریب مکانات میں رہنے والے افراد ہنوز پریشان ہیں۔ آسمان پر بادلوں نے شہریوں کی تشویش کو دوگنا کردیا ہے۔ کل شب بھی شہر میں کچھ دیر کے لئے بارش ہوئی جس کے بعد تالابوں کے قریب رہنے والوں کی فکرمندی میں اضافہ ہوگیا کیونکہ لوگوں کو خدشہ تھا کہ تالاب کے لبریز ہونے پر اس کا پانی نشیبی بستیوں میں داخل ہوسکتا ہے۔ کئی افراد نے رات اپنے گھروں کی پہلی منزل پر جاگ کر گذاری، وہیں بعض مقامات پر مقامی نوجوان اور افراد لوگوں کو چوکس کرتے ہوئے دیکھے گئے جس کے نتیجہ میں لوگوں کی پریشانی میں اضافہ دیکھا گیا۔

شدیدبارش کے نتیجہ میں پانی میں بہہ جانے والی بڑی گاڑیاں بشمول لاریوں کوبھاری کرینوں سے ہٹانے کا کام شروع کیا جا رہا ہے۔

محکمہ پولیس، گریٹرحیدرآباد میونسپل کارپوریشن (جی ایچ ایم سی) کے عہدیداروں کے ساتھ تال میل کے ساتھ کام کررہا ہے۔ بارش سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کے پھوٹ پڑنے کا امکان ہے۔ متاثرہ مقامات پر سیاسی رہنماؤں کے دورے جاری ہیں۔ اضلاع میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان کی اطلاع ملی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.