حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان فوڈ ڈیلیوری بوائے محمد عقیل سائیکل پر فوڈ ڈیلیوری کا کام کرتے ہیں۔ یہ خبر ای ٹی وی بھارت نے شائع کی تھی جس کے بعد ایک گروپ نے فنڈ اکٹھا کر کے محمد عقیل کو بائیک دینے کا فیصلہ کیا۔
ڈیلیوری بوائے محمد عقیل انجینئرنگ کے طالب علم ہیں اور ساتھ ہی ساتھ پارٹ ٹائم جاب کے نام پر ایک معروف کمپنی میں فوڈ فوڈ ڈیلیوری بوائے کا کام بھی کرتے ہیں۔
عقیل سائیکل کے ذریعے کھانے سپلائی کرتے ہیں اور اس خبر کو ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے کور کیا۔ ای ٹی وی بھارت کی خبر کی تصدیق کے بعد نوجوانوں نے انفرادی طور پر مدد کی غرض سے فنڈ اکٹھا کے اور اسے بائیک دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عقیل بائیک پر فوڈ ڈیلیوری کر سکے۔
محمد عقیل نے اس کے لیے ای ٹی وی بھارت اردو کا بھی شکریہ ادا کیا۔
محمد عقیل کا تعلق غریب گھرانے سے ہے ان کے والد چپل بنانے کا کام کرتے ہیں۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے انہیں معاشی پریشانیوں کا سامنا ہے جس کے بعد عقیل نے زومیٹو میں فوڈ ڈیلیوری بوائے کی حیثیت سے کام کرنے کا فیصلہ کیا۔
- مزید پڑھیں: حیدرآباد: انجینئرنگ کا طالب علم فوڈ ڈلیوری کرنے پر مجبور
- تعلیم یافتہ نوجوان کا یہ کاروبار اور لوگوں کو بھی فراہم کر رہا ہے روزگار
واضح رہے کہ آن لائن بکنگ کے بعد ایک مخصوص وقت کے اندر ڈیلیوری پہنچانا ضروری ہوتا ہے، ایسے میں محمد عقیل اپنی سائیکل کے ذریعہ لوگوں تک غذا پہنچاتے ہیں جبکہ دیگر ڈیلیوری بوائز بائیک کے ذریعہ صارفین تک فوڈ ڈیلیوری کرتے ہیں۔
محمد عقیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ان کا تعلق غریب خاندان سے ہے اور وہ بائیک خریدنے کے بارے مین سوچ بھی نہیں سکتے اس لیے سائیکل پر ہی فوڈ ڈیلیور کرتے ہیں اور روزانہ 400 تا 500 روپئے آمدنی ہوجاتی ہے۔
عقیل نے مزید بتایا تھا کہ وہ سائیکل پر 70 تا 80 کیلو میٹر کا سفر روزانہ طے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ اپنی تعلیم کے تعلق سے فکرمند ہیں اور ایک کامیاب انجنیئر بن کر اپنے والدین کا سہارا بننا چاہتے ہیں۔
محمد عقیل کی کہانی ایسے نوجوان کے لیے ایک سبق ہے جو بے وجہ لاچاری و مجبوری کا رونا روتے ہیں اور اپنی ناکامی کے لیے دوسروں کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔