تلنگانہ کے وزیر صنعت و انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راؤ نے بائیو ایشیا 2021 سمٹ کا افتتاح کیا۔ افتتاحی تقریب میں پرنسپل سکریٹری آئی ٹی جیش رنجن اور مختلف فارما کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ پروگرام دو دن تک ورچوئل بنیادوں پر منعقد ہوگا جس میں دنیا بھر سے 3030 ہزار سے زیادہ ماہرین حیاتیات، فارما اور لائف سائنس کمپنیوں کے نمائندے شرکت کریں گے۔
سمٹ میں فارما شعبہ کی ترقی اور صحت کے شعبے کے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ سمٹ میں شرکت کرنے والے مندوبین حیاتیاتی تحقیق اور دریافتوں پر لیکچر بھی دیں گے۔
افتتاحی تقریب میں وزیر کے ٹی راماراو نے بھارت بائیوٹیک کے سی ایم ڈی کرشنا ایلا اور ایم ڈی سوچترا ایلا کو جینوم ویلی ایکسی لینس ایوارڈز پیش کیے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کے تارک راما راؤ نے کہا کہ حیدرآباد عالمی ویکسین کا دارالحکومت بن گیا ہے۔ ہمارے لئے یہ فخر کی بات ہے کہ حیدرآباد ٹیکوں کا دارالحکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد کی معروف بھارت بائیوٹیک کمپنی نے کوویکسین ٹیکہ تیار کیا ہے۔
اس کمپنی کی جانب سے دیسی ساختہ ٹیکہ متعارف کرنے پر ہمیں فخر ہے۔ انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ سرکردہ فارما کمپنیاں حیدرآباد میں اپنی سرگرمیوں کو مزید بڑھا رہی ہیں۔ حیدرآباد فارما سیکٹر کی سرگرمیاں بے مثال ہے۔ ساری دنیا کی نظر حیدرآباد کی طرف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سلطان پور میں میڈیکل ڈیواسیس پارک قائم کرنے جارہے ہیں۔ یہ پارک جلد ہی شروع ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا حیدرآباد میں فارما سیکٹر کو مستحکم کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ حیدرآباد کی جینوم ویلی میں ایک بائیو فارما ہب اور بی ہب قائم کریں گے۔
بھارت بائیوٹیک کے سی ایم ڈی کرشنا ایلا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈ ان کی تنہا کوششوں کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ اس ایوارڈ کے لئے فارما اور لائف سائنس ایکو سسٹم برابر حق دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی وبائی بیماری کے لئے حیدرآباد سے ویکسین تیار کی جانی چاہئے۔ حیدرآباد میں تقریباً 65 فیصد ویکسین تیار کی جاتی ہیں۔ حیدرآباد ویکسین بنانے کا سب سے بڑا مرکز بن کر ابھرا ہے۔ کرشنا ایلا نے واضح کیا ہے کہ جینوم ویلی دنیا کا بہترین مرکز ہے۔
(یو این آئی)