تلنگانہ ہائی کورٹ نے دس محرم کو حیدرآباد سے نکلنے والے تاریخی جلوس کی درخواست کو مسترد کردیاہے۔
ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایات پر عمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے اجازت دینے سے انکار کردیاہے۔
فاطمہ سیوا دل کی جانب سے عاشورہ کے جلوس کی اجازت کے لیے درخواست دی گئی تھی جس کی آج سماعت مقرر تھی۔
سماعت کے دوران جسٹس ٹی ونود کمار نے اس درخواست کو مسترد کردیا۔ اہل تشیع طبقہ میں اس خبر سے مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔
امید کی جارہی تھی کہ ہائی کورٹ کی جانب سے مثبت رد عمل ظاہر ہوگا اور جلوس کی مشروط اجازت ملے گی لیکن اجازت نہ ملنے پر شیعہ برادری دل برداشتہ ہے۔
واضح ہو کہ عاشورہ کے روز بی بی کے علم کی سواری ہوری ہے جو ہندوستان میں سب سے مقدس مانا جاتا ہے اس جلوس کی تاریخ تقریبا ساڑھے چار سو برس قدیم ہے، جس کے یمراہ ایک جلوس ہوتا ہے لیکن اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے یہ روایتی جلوس نہیں نکل پائے گا۔
کورونا وائرس کے باعث حکومت نے محرم کی تمام رسومات کو مکانات میں ہی انجام دینے کی ہدایات جاری کی تھی۔ مجالس و عزاداری کی محافل مکانات پر ہی منعقد کی جارہی ہیں، شخصی فاصلہ برقرار ہے اور علم کی زیارت کیلئے محدود تعداد ہی عاشور خانوں کا رخ کر رہی ہے۔ عمر رسیدہ و کمسن بچوں کو زیارت سے مثتثنی رکھا گیا گیا۔