ETV Bharat / city

نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار

حیدرآباد ریاست کے چھٹے نظام میر محبوب علی خاں بہادر کے دور میں وزیر دفاع رہے نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار ہے ۔

نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار
author img

By

Published : Oct 18, 2019, 3:11 PM IST

فخر الملک نے حیدرآباد میں سات محل تعمیر کروائے تھے جن میں ارم منزل، اسد باغ پیلس، ٹی بی ہسپتال شامل ہیں، اس کے علاوہ 1928ء میں انھوں نے اپنی حیات میں علاقہ،پنجہ گٹہ، سے دو کلومیٹر کی دوری پر اپنی آخری آرام گاہ کے لیے مقبرہ بھی تعمیر کرایا تھا - اس مقبرہ میں نواب فخرالملک ان کی اہلیہ اور دیگر ارکان خاندان مدفون ہیں-
کئی سال گزر جانے کے بعد بھی آج بھی اس مقبرے کی خوبصورتی طرز تعمیر اس قدر متاثر کن ہے جسے دیکھنے کے بعد بلا مبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے یہ مقبرہ برصغیر ہند کا تاریخی اور خوبصورت ترین مقبروں میں سے ایک ہے-

نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار

2011 میں اس تاریخی ورثہ کو ،ان ٹیک ایوارڈ، سے نوازا گیا،
گرینٹ پتھر کو تراش کر بنائے گئے اس خوبصورت مقبرہ کے اوپری سطح پر ایک بڑا خوبصورت گنبد تعمیر کیا گیا ہے جس کے اطراف چار چھوٹے چھوٹے گنبد تعمیر کئے گئے ہیں جب کہ ہر گنبد کو چار چھوٹے چھوٹے میناروں سے مزین کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ تاہم افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس قدر خوبصورت تاریخی مقبرہ کو حالیہ عرصے میں بہت بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
فخرالملک کے افراد خاندان نے اس مقبرہ کے تحفظ کی حکومت سے اپیل کی۔

فخر الملک نے حیدرآباد میں سات محل تعمیر کروائے تھے جن میں ارم منزل، اسد باغ پیلس، ٹی بی ہسپتال شامل ہیں، اس کے علاوہ 1928ء میں انھوں نے اپنی حیات میں علاقہ،پنجہ گٹہ، سے دو کلومیٹر کی دوری پر اپنی آخری آرام گاہ کے لیے مقبرہ بھی تعمیر کرایا تھا - اس مقبرہ میں نواب فخرالملک ان کی اہلیہ اور دیگر ارکان خاندان مدفون ہیں-
کئی سال گزر جانے کے بعد بھی آج بھی اس مقبرے کی خوبصورتی طرز تعمیر اس قدر متاثر کن ہے جسے دیکھنے کے بعد بلا مبالغہ یہ کہا جا سکتا ہے یہ مقبرہ برصغیر ہند کا تاریخی اور خوبصورت ترین مقبروں میں سے ایک ہے-

نواب فخرالملک کا مقبرہ خستہ حالی کا شکار

2011 میں اس تاریخی ورثہ کو ،ان ٹیک ایوارڈ، سے نوازا گیا،
گرینٹ پتھر کو تراش کر بنائے گئے اس خوبصورت مقبرہ کے اوپری سطح پر ایک بڑا خوبصورت گنبد تعمیر کیا گیا ہے جس کے اطراف چار چھوٹے چھوٹے گنبد تعمیر کئے گئے ہیں جب کہ ہر گنبد کو چار چھوٹے چھوٹے میناروں سے مزین کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔ تاہم افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس قدر خوبصورت تاریخی مقبرہ کو حالیہ عرصے میں بہت بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
فخرالملک کے افراد خاندان نے اس مقبرہ کے تحفظ کی حکومت سے اپیل کی۔

Intro: نواب فخر الملک ملک کے مقبرہ حالت خستہ کا شکار نواب صفدر جنگ مشرالدولہ فخرالملک ششم نظام میرا محبوب علی خاں بہادر کے دور میں وزیر اے دفاع تھے فخر الملک نے نے حیدرآباد میں میں سات پالیسی تعمیر کروایا جس میں ارم منزل' اسد باغ پیلس ٹی بی ہاسپٹل اس کے سات 1928ء میں اپنانی آخری آرام گاہ پنجاب بھٹے سے دو کلومیٹر کی دوری پر مقبرہ بھی تعمیر کروایا تھا - اس ہی مقبرہ میں نواب فخر ملک، اور ان کی اہلیہ اور دیگر ارکان خاندان مدفون ہے - کئی سال گزر جانے کے بعد بھی آج بھی اس مقبرے کی خوبصورتی طرز تعمیر اس قدر متاثر کن ہے جسے دیکھنے کے بعد بلا مبا لغہ یہ کہا جا سکتا ہے یہ مقبرہ برصغیر ہند کا تاریخ اور خوبصورت ترین مقبروں میں سے ایک ہے- اس تاریخی کی ورثہ کو کو سال 2011 میں ان ٹیکٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا پتھر کو تراش کر بنایا گیا اس خوبصورت مقبرہ کی حالت خستہ ہوں چوکی ہے اور اور جھاڑیاں خبرے کی اوپری حصے میں نظر آرہے ہیں اندرونی حصے میں میں جھاڑیاں اٹھ چکے ہیں - ریاستی حکومت تاریخی اور ہریٹیج عمارتوں مقبروں درگاہوں مساجد اور دیگر مقامات کے تحفظ کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے مگر عملی طور پر وہ صفر نظر آتی ہے - فخر ملک کے پڑپوتے نواب میرا امانت حسین کہاں کے نواب فخر الملک اپنے حیات میں اسے مقبرہ کی تعمیر کروائی تھی- خوبصورت تاریخی ہیریٹیج مقبرہ کو حالیہ عرصہ سے بہت بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے - آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ارم منزل کے معاملے پر فخرالملک کے افراد خاندان نے تحفظ کی بات کرتا ہے- لیکن اس مقبرے کی خستہ حالی پر کوئی خاندان کے افراد بات نہیں کرتے اور ناہیں حکومت اس پر توجہ دیتی ہے - بائٹ نواب میرا امانت حسین


Body:نواب فخر الملک ملک کے مقبرہ حالت خستہ کا شکار نواب صفدر جنگ مشرالدولہ فخرالملک ششم نظام میرا محبوب علی خاں بہادر کے دور میں وزیر اے دفاع تھے فخر الملک نے نے حیدرآباد میں میں سات پالیسی تعمیر کروایا جس میں ارم منزل' اسد باغ پیلس ٹی بی ہاسپٹل اس کے سات 1928ء میں اپنانی آخری آرام گاہ پنجاب بھٹے سے دو کلومیٹر کی دوری پر مقبرہ بھی تعمیر کروایا تھا - اس ہی مقبرہ میں نواب فخر ملک، اور ان کی اہلیہ اور دیگر ارکان خاندان مدفون ہے - کئی سال گزر جانے کے بعد بھی آج بھی اس مقبرے کی خوبصورتی طرز تعمیر اس قدر متاثر کن ہے جسے دیکھنے کے بعد بلا مبا لغہ یہ کہا جا سکتا ہے یہ مقبرہ برصغیر ہند کا تاریخ اور خوبصورت ترین مقبروں میں سے ایک ہے- اس تاریخی کی ورثہ کو کو سال 2011 میں ان ٹیکٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا پتھر کو تراش کر بنایا گیا اس خوبصورت مقبرہ کی حالت خستہ ہوں چوکی ہے اور اور جھاڑیاں خبرے کی اوپری حصے میں نظر آرہے ہیں اندرونی حصے میں میں جھاڑیاں اٹھ چکے ہیں - ریاستی حکومت تاریخی اور ہریٹیج عمارتوں مقبروں درگاہوں مساجد اور دیگر مقامات کے تحفظ کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے مگر عملی طور پر وہ صفر نظر آتی ہے - فخر ملک کے پڑپوتے نواب میرا امانت حسین کہاں کے نواب فخر الملک اپنے حیات میں اسے مقبرہ کی تعمیر کروائی تھی- خوبصورت تاریخی ہیریٹیج مقبرہ کو حالیہ عرصہ سے بہت بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے - آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ارم منزل کے معاملے پر فخرالملک کے افراد خاندان نے تحفظ کی بات کرتا ہے- لیکن اس مقبرے کی خستہ حالی پر کوئی خاندان کے افراد بات نہیں کرتے اور ناہیں حکومت اس پر توجہ دیتی ہے - بائٹ نواب میرا امانت حسین


Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.