اسی کے پیش نظر بھارت بائیوٹیک کی جانب سے کورونا ٹیکہ کی تیاری کا کام کیا گیا ہے۔ اس ٹیکہ کو ”کوویکسن“نام دیا گیا ہے۔اس ٹیکہ پر تمام کی نظر ہے۔اس کا انسانوں پر تجربہ کامیاب ہوتا ہے تو یہ ٹیکہ اس موذی مرض کی روک تھام کے لئے کافی سود مند ثابت ہوسکے گا۔نمس میں آج صحت مند افراد کا رجسٹریشن اس ٹیکہ کے تجربہ کے لئے شروع کیا گیا۔ اس رجسٹریشن کے بعد ان افراد کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے۔ان نمونوں کی مختلف انداز میں جانچ کی جائے گی اور اس کے نتائج کی بنیاد پر منتخب افراد کو اس دیسی ٹیکہ کا پہلا ڈوز دیاجائے گا۔
نمس کے ڈائرکٹر منوہر نے کہا کہ اس ٹیکہ کے تجربہ کے حصہ کے طورپر ایک شخص کو تین ڈوز دیئے جائیں گے۔پہلا ڈوز دینے کے بعد ان افراد کی صحت پر دو دن اسپتال میں ہی نظر رکھی جائے گی۔بعد ازاں 14دنوں بعد دوسرا ڈوز دیاجائے گا۔ منوہر نے کہا کہ ایف 1اور ایف 2کے تحت یہ تجربے کئے جائیں گے۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ(آئی سی ایم آر)کی جانب سے انسانوں پر اس دیسی ساختہ دوا کے تجربہ کیلئے حیدرآباد کے مشہور نمس کا انتخاب کیاگیا ہے جبکہ پڑوسی ریاست اے پی کے کنگ جارج اسپتال کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
بھارت بائیوٹیک انٹرنیشنل کمپنی کے ساتھ آئی سی ایم آر نے اس ٹیکہ کے انسانوں پر تجربہ کے سلسلہ میں اشتراک کیا ہے۔ یہ پہلی دیسی ساختہ دوا ہوگی جس کو بھارت میں تیار کیاگیا ہے۔ دونوں تلگوریاستوں کے بشمول ملک کے 12سرکردہ اسپتالوں میں اس ٹیکہ کے انسانوں پر تجربے کئے جائیں گے۔