سابق وزیر کے خاندان کی جانب سے دائر کردہ ہنگامی نوعیت کی عرضی کی سماعت جسٹس ونود کمار نے اپنی قیام گاہ پر کی۔ ای راجندر کے خاندان کی طرف سے پرکاش ریڈی ایڈوکیٹ نے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے عدالت سے کہا کہ سروے کرنے سے پہلے ان کے موکل کو کسی بھی قسم کی نوٹس نہیں دی گئی اور ان کی اراضی پر غیرمجاز طورپر عہدیدار داخل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اراضیات کے سروے کے لیے کلکٹر کی جانب سے داخل کردہ رپورٹ بھی ان کو پیش نہیں کی گئی۔
اس موقع پر حکومت کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل پرساد نے دلائل پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ ای راجندر پر سنگین الزامات ہیں جس کی جانچ کی ضرورت ہے۔ اس پر جج نے دریافت کیا کہ اراضیات کے سروے کے لیے کیا قبل ازیں نوٹس کی ضرورت نہیں ہے؟راتوں رات کس طرح سروے کا کام مکمل کیا گیا؟
عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ اس معاملہ کی شکایت کرنے والوں کے مکان پہنچ کر جانچ کی گئی؟ عدالت نے یہ ریمارک کیا کہ عہدیداروں نے کیا کار میں بیٹھ کر رپورٹ تیار کی ہے۔ عدالت کے استفسارات کا جواب دیتے ہوئے ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ اس معاملہ کی مکمل جانچ نہیں کی گئی ہے۔ ابتدائی جانچ کا کام ہی کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ کلکٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آئندہ کی کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عرضی گرار کو صرف خدشات ہیں۔